ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 134 جائز ہے اور سند اس کی کلام مجید کی اس آیت سے ملتی ہے ۔ خدا تعالی مذمت سوال میں فرماتے ہیں کہ : لا یسئلون الناس الحافا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ سوال نہ کرنا چاہئے ۔ اور دوسری جگہ فرماتے ہیں : ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر و یامرون بالمعروف ۔ اس لئے چندے میں ترغیب کا مضائقہ نہیں ۔ کیونکہ حفاظت دین ضروری امر ہے اور بغیر سلسلہ تعلیم و تعلم ممکن نہیں اور یہ سلسلہ اس وقت عادتا بدون اعانت نہیں چل سکتا ۔ پس اعانت ایک امر خیر کا مقدمہ اور موقوف علیہ ہے ۔ لہذا خیر ہے ، بلکہ ایک امر ضروری کا مقدمہ ہونے کی وجہ سے ضروری ہے ۔ پھر فرمایا کہ جس طرح علماء کو دباؤ ڈال کر سوال نہ کرنا چاہئے اسی طرح اہل دنیا کو ترغیب پر انکار بھی نہ کرنا چاہئے ۔ کیونکہ خدا تعالی ارشاد فرماتے ہیں : انما الحیوۃ الدنیا لعب ولھو ۔ وان تومنو و تتقوا یوتکم اجورکم ولا یسئلکم اموالکم ۔ ان یسئلکموھا فیحفکم تبخلوا و یخرج اضعانکم ۔ ھانتم تدعون لتنفقوا فی سبیل اللہ ۔ فمنکم من یبخل و من یبخل فانما یبخل عن نفسھ ۔ واللہ الغنی وانتم الفقراء ۔ وان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر تم لوگ ایمان لا کر متقی بن جاؤ تو خدا تعالی تم کو بھی اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال کا سوال نہ کرے گا ۔ کیونکہ اگر تم سے تمہارے مال کا خدا تعالی سوال کرے اور سوال میں مبالغہ بھی کرے تو تم ضرور بخل کرو گے اور تمہارے بخل کو یہ سوال ظاہر کر دے گا ۔ ( گویا اڑ کر سوال کرنے کا یہ خاصہ ہے کہ اس پر دینے کو جی نہیں چاہتا ۔ اور انسان انکار ہی کر دیتا ہے اور اس طبعی خاصہ کی وجہ سے خدا تعالی نے ایک گونہ ان لوگوں کو معذور رکھ کر یہ فرما دیا کہ خدا تم سے تمہارے مال کا سوال نہ کرے گا ۔ لیکن اس سوال نہ کرنے سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ بالکل چھٹکارا ہو گیا اور اب کوئی بات بھی ہمارے ذمہ نہیں