مکاتبت سلیمان |
|
سے معذور کر کے رکھ دیا اور حیات شبلی (۱۹۴۲ء) ان کی آخری تصنیف ثابت ہوئی ۔ ڈاکٹروں نے اگر چہ لکھنے پڑھنے کی سخت پابندی لگادی تھی لیکن سید صاحب کو تشفی نہ ہوتی تھی البتہ سختی کی وجہ سے وہ صرف وفیات اور شذرات لکھنے پڑھنے پر قانع ہوگئے ۔ ساتھ ہی اپنی نگرانی میں رفقاء سے کتابیں تیار کراتے اور سال میں تین کتابیں دارالمصنفین سے شائع ہونا ضروری سا ہوگیا تھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ سید صاحب کو تحقیقی کام کرنے سے ان کی عمر اور صحت نے زیادہ مجبور کیا، تصوف نے نہیں کہ اس لئے یہ خیال بھی باطل ثابت ہوتا ہے کہ وابستگی شیخ کے بعد ان کے علمی وتحقیقی کام رک گئے تھے ۔۱؎ سید صاحب کے ایک عزیز تیمار دارجناب اسلم صاحب سید صاحب کے طرف سے مولانا عبدالماجد صاحب کے نام تحریر فرماتے ہیں : حضرت محترم سید صاحب …دس بارہ دن سے سخت قسم کے سینے کے درد اور سوزش میں مبتلاتھے، یہ تکلیف اتنی شدت کی ہوئی کی مسلسل تین راتیں اور گذشتہ دو دن لیٹنے اور بیٹھنے سے بھی قطعی معذور رہے، کھڑے کھڑے پاؤں ورم کر آئے کمزوری بے حد آگئی ہے صحت کے لئے دعا کی درخواست ہے ، یہ عریضہ محض اطلاعاً جناب سید صاحب کے حکم سے ارسال خدمت ہے۔ حضرت سید صاحب ؒ مولانا عبدالماجدصاحب دریاآبادی کے نام ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں : ادھر دو تین سال سے میری صحت بہت خراب ہے، جس سے دل ودماغ اب تصنیف وتالیف یا کسی ذہنی فکر کا بار اٹھانے کے قابل نہیں رہے، ہر سال صحت کے بعد کام کا حوصلہ کرتا ہوں مگر جیسے ہی مشغولیت ہوتی ہے کسی نہ کسی مرض کا نیا شدید حملہ ہوتا ہے جو پھر مدت تک کے لئے بے کار کردیتا ہے ……اطباء کا متفقہ مشورہ ہے کہ ایک کافی مدت تک ------------------------------ ۱؎ سیدسلیمان ندوی حیات، سیرت وشخصیت ص۱۷۴ ۔