مکاتبت سلیمان |
|
حضرت حکیم الامت ؒ نے اس فن کے مسائل کو سب سے پہلے کلام پاک سے مستنبط فرمایا، اور اس کے متعلق مسائل السلوک من کلام الملوک اور تائید الحقیقۃ بالآیات العتیقۃ نام کے دو رسالے تالیف فرمائے ہیں ، جن کا ذکراوپر گذر چکا ، پھر ان مسائل سلوک کی تشریح فرمائی جن کا ماخذ احادیث نبوی اور سنت صحیحہ ہے اور یہ التشرف اور حقیقۃ الطریقۃ من السنۃ الانیقۃ میں مدون ہیں ۔ اہل تحقیق کے لئے اس فن شریف پر ایک جامع کتاب التکشف بمہمات التصوف تالیف فرمائی، جو پانچ حصوں میں منقسم ہے، یہ حقیقت طریقت ، حقوق طریقت ، تحقیق کرامت اور دیگر مضامین تصوف پر مشتمل ہے۔ طریق اور سلوک کے اسرار ورموز اس قدر دقیق اور نازک ہیں کہ ذرا ان کے سمجھنے میں بے احتیاطی کی جائے تو ہدایت کے بجائے وہ ضلالت کا ذریعہ بن جائیں ، اس سلسلہ میں حضرت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کی مثنوی معنوی ، جو سر ودنواز حقیقت ہے، خاص اہمیت ہے اور اسی لئے وہ اس سلسلہ کے اکابر کے خانقاہی درس میں رہی ہے، حضرت حاجی امداد اللہ رحمۃ اللہ علیہ کو اس سے خاص ذوق تھا، اور وہ بھی خاص لوگوں کو اس کا درس دیتے تھے، چنانچہ حضرت حاجی صاحب کے ایما سے مولانا احمد حسن صاحب کانپوری نے بڑے اہتمام سے اس کا حاشیہ لکھا اور منشی رحمت اللہ رعدی مرحوم کے مطبع نے اس کو چھاپا اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ مولانا بحر العلوم کے بعد مثنوی کی حکیمانہ شرح اس سے بہتر نہیں لکھی گئی۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء میں سے حضرت حکیم الامت ؒ نے اس مثنوی کی خدمت محض فن کی حیثیت سے فرمائی، سلوک کے مسائل، طریقت کی تعلیمات اور مثنوی کے بیانات کی قرآن وحدیث سے اس خوبی کے ساتھ کلیدی مثنوی میں تطبیق فرمائی کہ اب فن کا مبتدی بھی چاہے تو اس کلید کے ذریعہ سے مثنوی کا خزانہ کھول سکتا ہے۔