مکاتبت سلیمان |
مقام پر آکر قلمبند فرمالیتے، یہ تصنیف اس طور سے جاری تھی کہ مولانا کا مرض الموت شروع ہوا، اور کام نام تمام رہ گیا۔ ۱؎ مولانا عبد الباری صاحب ندوی کی روایت میں نے سنی ہے جن کو خود بھی ماشاء اللہ قرآن پاک کے فہم کا ذوق ہے، وہ نقل کرتے تھے کہ مجلس میں مولانا ان آیات پر جب گفتگو فرماتے تھے، اور فقیہانہ دقت نظر سے کسی حنفی مسئلہ کی صحت پر استدلال کرتے تھے تو اچنبھا ہوتا تھا کہ یہ مسئلہ اس میں موجود تھا لیکن اب تک اس پر اس حیثیت سے نظر نہیں پڑی تھی، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ بادل چھٹ گیا، اور آفتاب نکل آیا، اسی کے ساتھ وہ مفتی صاحب موصوف کے حافظہ کی تعریف کرتے تھے کہ مولانا سے سن کر اپنے مستقر پر پہنچ کر اس کو بعینہٖ اسی طرح قلمبند کرلیتے تھے، جس طرح مولانا نے اس کی تقریر فرمائی تھی۔ (۴) تصویر المقطعات لتیسیر بعض العبارات : تفسیر بیضاوی میں حروف مقطعات کا جو مجمل و مغلق بیان ہے، اس رسالہ میں بزبان عربی اس کو آسان کر کے بیان کیا گیا ہے، جس سے حروف مقطعات کی تاویل کا ایک طریق معلوم ہوتا ہے۔ (۵) (۶) مولانا کے دو رسالے علم القرآن سے متعلق اور ہیں ، اور ان دونوں کا تعلق سلوک سے ہے، ایک کا نام ’’مسائل السلوک من کلام ملک الملوک‘‘ اور دوسرے کا نام ’’تائید الحقیقہ بالآیات العتیقہ ‘‘ہے، ان دونوں رسالوں کا موضوع قرآن پاک کی ان آیتوں کی تفسیر ہے، جن سے سلوک کے مسائل مستنبط ہوتے ہیں ، اس دوسرے رسالہ کی بنا ایک سابق مؤلف کی تالیف ہے جس کا قلمی ------------------------------ ۱؎ رسالہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو ۱۳۲۷ھ میں بھاولپور میں ملا تھا، اس پر مزید اضافہ کرکے یہ رسالہ مرتب ہوا ہے۔