مکاتبت سلیمان |
|
(۴) مولوی نذیر احمد صاحب کے ترجمہ کی عام اشاعت نے دہلی کے ایک بلند بانگ اخبار نویس مرزا حیرت کو حیرت میں ڈال دیا، اور انہوں نے پہلے تو ڈپٹی نذیر احمد صاحب کے ترجمہ پر اعتراضات شروع کئے، اور پھر اپنا ترجمہ چھپوایا، جس کی نسبت عام طور سے مشہور ہے کہ وہ لکھنؤ کے ایک عالم کا کیا ہوا ہے ، لیکن نام سے وہ مرزا صاحب کے چھپا ہے، کیوں کہ مرزا صاحب خود عربی سے نابلد تھے، بہر حال مولانا نے اس ترجمہ کے اغلاط کی اصلاح پر بھی ایک رسالہ تالیف فرمایا جس کا نام ’’اصلاح ترجمۂ حیرت‘‘ ہے۔ (۵) بعض معاصر علماء نے اردو میں قرآن شریف پر حواشی لکھے ہیں ، جن میں ربط آیات کا خاص طور سے اظہار کیا گیا ہے اور آیات کو بتاویل واعتبار سیاسی مسائل پر منطبق کیا ہے اور اس تاویل واعتبار میں کہیں کہیں حد اعتدا ل سے قلم نکل گیا ہے، مولانا نے ان تاویلات بعیدہ پر تنبیہات لکھیں جن کا نام ’’التقصیر فی التفسیر ‘‘ہے۔ (۶) لاہور کے ایک بزرگ نے قرآنی مطالب کو کئی جلدوں میں ’’تفصیل البیان فی مقاصد القرآن ‘‘کے نام سے جمع کیا ہے اس کو مؤلف کی درخواست پر اس میں جو شرعی نقائص نظر آئے وہ مولانا نے ’’الہادی للحیران فی وادی تفصیل البیان ‘‘کے نام سے ظاہر فرمائے۔ (۷) مولانا کے خاندان کی بعض لڑکیوں نے مولانا سے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھا تھا، اور اکثر آیات کی تفسیر وتقریر کو ضبط تحریر میں کر لیا تھا، وہ ایک مجموعہ ہوگیا اور اس کا نام ’’تقریر بعض البنات فی تفسیر بعض الآیات ‘‘رکھا مگر چھپا نہیں ۔ (۸) رفع البناء فی نفع السماء : رفع البناء فی نفع السماء اَلَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرَضَ فِرَاشاً وَّالسَّمَائَ بِنَائً کی تفسیر ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ آسمان سے کیا کیا فائدے ہیں ، یہ درحقیقت ایک سوال کے جواب میں ہے۔