مکاتبت سلیمان |
|
بیان کی صحت کی احتیاط ایسی کی گئی ہے جس سے حقیر کی نظر میں بڑے بڑے ترجمے خالی ہیں ، قرآن پاک کا سب سے صحیح اردو ترجمہ حضرت مولانا شاہ رفیع الدین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ہے، لیکن وہ بہت ہی لفظی ہے، اس لئے عام اردو خوانوں کے فہم سے باہر ہے، مولانا اشرف علی تھانویؒ کے اس ترجمہ میں دونوں خوبیاں یکجا ہیں ، یعنی ترجمہ صحیح اور زبان فصیح ہے، اس ترجمہ میں ایک خاص بات اور ملحوظ رکھی گئی ہے کہ اس زمانہ میں کم فہمی یا ترجموں کے عدم احتیاط کی وجہ سے جو شکوک قرآن پاک کی آیات میں عام پڑھنے والوں کو معلوم ہوتے ہیں ، ان کا ترجمہ ہی اس میں ایسا کیا گیا ہے کہ کسی تاویل کے بغیر وہ شکوک ہی ان ترجموں کے پڑھنے سے پیش نہ آئیں ، اور پھر قرآن پاک کے لفظوں سے عدول بھی ہونے نہ پائے ، اسی لئے کہیں کہیں مزید تفہیم کی غرض سے قوسین میں ضروری تفسیری الفاظ بڑھائے گئے ہیں ، یہ مولانا کی عظیم الشان خدمت ہے۔ (۲) تفسیر بیان القرآن: یہ بارہ جلدوں میں قرآن پاک کی پوری تفسیر ہے، جن کو ڈھائی سال کی مدت میں مولانا نے تمام فرمایا ہے، اس تفسیر کی حسب ذیل خصوصیتیں ہیں ، سلیس وبامحاورۃ حتی الوسع تحت اللفظ ترجمہ نیچے ’’ف‘‘ کا اشارہ فائدہ سے آیت کی تفسیر میں روایات صحیحہ اور اقوال سلف صالحین کا التزام کیا گیا ہے، فقہی اور کلامی مسائل کی توضیح کی گئی ہے، لغات اور نحوی ترکیبوں کی تحقیق فرمائی گئی ہے، شبہات اور شکوک کا ازالہ کیا گیا ہے، کسی قول کو دلائل سے ترجیح دی گئی ہے، ذیل میں اہل علم کے لئے عربی لغات اور نحوی تراکیب کے مشکلات حل کئے گئے ہیں ، اور حاشیہ پر عربی میں اعتبارات وحقائق ومعارف الگ لکھے گئے ہیں ، ماخذوں میں غالباً سب سے زیادہ آلوسی بغدادی حنفی کی تفسیر روح المعانی پر اعتماد فرمایا گیا ہے، یہ تفسیر اس لحاظ سے حقیقۃً مفید ہے کہ تیرہویں صدی کے وسط میں لکھی گئی ہے، اس لئے تمام قدماء کی تصانیف کا خلاصہ ہے، اور مختلف ومنتشر تحقیقات اس میں یکجا مل جاتی ہیں ۔