مکاتبت سلیمان |
|
وما کان احد احب الی منہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا اجل فی عینی منہ وما کنت اطیق ان املأ عینی منہ۔ الحدیث ، رواہ مسلم فی باب کون الاسلام یھدم ماقبلہ۔ اور پھر مخلوقات میں خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خاص شان ہے معمولی اور خسیس محبوب کے جمال میں ظہور ہیبت کا ہوتا ہے۔ کما قال ؎ سامنے سے جب وہ شوخ دلربا آجائے ہے تھامتا ہوں دل کو پر ہاتھوں سے نکلا جائے ہے وفی امثالھا کثرۃ فی کلام العشاق۔ (تمہید) خط بالا سے پہلے خط کے (جس میں بعض احادیث اجتماع جمال و جلال کی منقول ہیں ) جواب میں خط ذیل آیا جو مع جواب ذیل میں درج ہے۔ مضمون :- عطوفت نامہ نے بہرہ مند کیا محبت وخشیت اور جمال وجلال کی یکجائی اور جامعیت کے سمجھنے میں خاکسار کو جو اشکال پیش تھا بحمد للہ کہ تحریر پر تنویر سے مندفع ہوگیا، یہ بھی تائید الہی ہے کہ اس سے پہلے کہ حضرت کا جواب آئے شوال ۱۳۶۰ء کا مبلغ نظر سے گزرا جس کے دوسرے صفحہ میں حضرت نے اسی اشکال کودور فرمایا تھا ، اور اس کا عنوان محبت اور خشیت کی یکجائی کے بجائے محبت اور ہیبت کی یکجائی ہے اسی سے تمثیلی جواب سمجھ میں آگیا تھا مگر اس والا نامہ میں احادیث سے استشہاد نے ہر خطر کو دور کردیا۔ فبحمد اللہ۔ جواب :- اس سے بے حد مسرت ہوئی کہ بحمد اللہ تعالی احادیث کا اثر آپ کے قلب پر نکات تصوف سے زیادہ ہوا۔ اصلی مذاق ہر مسلمان کا یہی ہونا چاہئے کہ اس کو اصل یعنی مشکوۃ نبوۃ سے زیادہ نور حاصل ہو بہ نسبت اس کے عکوس وظلال کے۔ ۱؎ ------------------------------ ۱ ؎ النور، ذی الحجہ ۱۳۶۱ھ ص:۳۔