مکاتبت سلیمان |
|
حدیث بالا کا جو مفہوم تھا وہ اس کا منطوق ہے یہ تفاوت تو رویت میں ہے بقیہ منازل ومدارج کا تفاوت بھی احادیث میں وارد ہے۔ مضمون :- یا یہ کہا جائے اس دیدار اور انکشاف سے ایمان میں کوئی زیادتی وہاں نہ ہوگی۔ جواب :- میں اس شق کو نہیں سمجھا اور جب ایک شق نص سے متعین ہوگئی پھر دوسری کے سمجھنے کی حاجت بھی نہیں ۔ مضمون :- دوسرا وسوسہ مجھے یہ ہوا کہ حضر ت کے ارشاد کے مطابق جنت میں محبت کے ساتھ اہل ایمان میں خشیت بھی ہوگی تو اس کی تطبیق آیۂ کریمہ لا خوف علیھم ولا ھم یحزنون۔ وغیرہا من الآیات الدالۃ علی عدم الخوف سے کیوں کر ہوگی۔ اس ہیمچداں کی فکر کا سد میں آتا ہے کہ عدم خوف زوال نعمت بہشت کا ہوگا اور خشیت جلال الہی سے ہوگی۔ جواب :- ماشاء اللہ صحیح سمجھے۔ مضمون :- اس پر یہ شبہ میرے دل میں ہوتا ہے کہ بہشت میں تو جمال الہی کا فقط مظہر ہوگا پھر جلال الہی کا منظر وہاں کیسے نظر آئے گا جو خشیت ہو۔ جواب :- وہاں جمال اور یہ جلال متضاد نہیں جمال ہی جلال ہوگا وھو معنی قولہ علیہ السلام وما بین القوم وبین ان ینظر والی ربھم الا رداء الکبیریاء علی وجہہٖ ۔( رواہ مسلم فی باب اثبات رؤیۃ المؤمنین فی الآخرۃ ربھم اثبت الجلال المعبر عنہ بالکبریاء فی عین شاھدۃ الجمال المعبر عنہ بالرؤیۃ وھذا الجلال ھو المانع عن ادراک کنہ الذات مع وقوع الرؤیۃ فالجمال محل الرؤیۃ والجلال حجاب الادراک)۔ اور حق تعالی کی تو بڑی شان ہے اللہ تعالی نے اپنی بعض مخلوقات کو وہ عظمت دی ہے کہ عین جمال میں ان کے جلال کا ظہور ہوتا ہے، چنانچہ عمرو بن العاصؓ کا قول ہے۔