مکاتبت سلیمان |
|
نگرد وقطع ہر گز جادۂ عشق از ووید نہا کہ می بالا بخود ایں راہ چوں تاک از برید نہا اور یہ ہے ؎ کل ما خطر ببالک فہو ھالک واللہ اجل واعلی من ذلک اور یہ ہے ؎ اے بر تر از خیال وقیاس وگمان ووہم وزہر چہ گفتہ اند وشنیدیم وخواندہ ایم مجلس تمام گشت وبپایاں رسید عمر ماہمچنان در اول وصف تو ماندہ ایم جب یہ ناممکن ہے تو صرف خدمت حسب حکم وحسب ہمت کرنا اس کا فرض ہے اس کا ثمرہ یہ ہوگا کہ اس کی استعداد کے موافق وہ خود مسافت کو قصر کر کے اس کے مناسب مقصود تک پہنچادیں ، خلاصہ یہ کہ اس مسافت کو یہ قطع نہیں کر سکتا وہ خود قطع کر کے اس کو پہنچا دیتے ہیں ، حدیث اس میں نص ہے۔ من تقرب الی شبراً تقربت الیہ ذراعا ۔ (الحدیث ) (تمتہ ضروریہ) اس خط میں جو وراء الوراء کے متعلق لکھا گیا ہے اس وقت وہ خط جس میں اس سے اجمالی تعرض ہے جس کا پتہ بعد تلاش کے اس خط میں لفظ صحیفہ کے بعد میں بین القوسین لکھ دیا گیا ہے نظر میں نہ تھا، پھر بعد تلاش جب اس میں نظر کی گئی معلوم ہوا کہ یہاں اس صحیفہ میں وراء الوراء کے وہ معنی نہیں جو ادراک کنہ ذات کے متعلق ہے اس لئے یہ جواب بے محل ہے بلکہ مراد وہ ہے جو وراء الاحوال ہے اور وہاں رسائی ممکن ہے گو بعض اوقات اس کا ادراک نہیں ہوتا اور وہ تعلق ساذج ذات ہے جو ثمرہ ہے اعمال واتباع کا اور