مکاتبت سلیمان |
|
قائم بھی ہوگیا تو وہ غیر مقصود کام ہوگا، اور ذاکر اس کو مقصود سمجھے گا تجویز کردہ ہر تصور خلاف واقع ہوگا۔ مضمون :- میں نے عرض کیا تھا کہ مرکزیت خیال کے لئے ذکر کے وقت کیا تصور قائم کیا جائے ارشاد ہوا یہ مرتبہ تنریہ کے خلاف ہے یہ بات میرے دل میں بھی آرہی تھی مگر ایک دفعہ خود بخود کعبہ کا خیال آگیا اور میں اس میں اپنے تصور میں مقام ابراہیم میں بیٹھ کر ذکر کرنے لگا مگر وہ چیز آنی تھی، جاتی رہی اتفاق سے حضرت کے ایک وعظ میں اوپر اشارہ پایا۔ (حوالہ ڈھونڈا مگر اس وقت نہیں ملا) کیا ارشاد ہے۔ جواب :- میں کلمہ ’’ادھر ‘‘ کا اور کلمہ ’’حوالہ‘‘ کا مدلول نہیں سمجھا۔ مضمون :- از ہیچمدان بحضرت اقدس متعنا اللہ تعالی بفیوضہ جواب :- جعل اللہ تعالی ھذا التواضع مفتاحا للرفعۃ۔ مضمون :- صحیفہ شریفہ نے بشاشت تازہ بخشی، جس فقرہ کا مدلول میرے قصور بیان کی وجہ سے واضح نہیں ہوا تھا، اس کی توضیح یہ ہے۔ جواب :- یہ بھی ہے کہ میرے ادراک دماغی کا قصور ہو۔ مضمون :- ایک دفعہ اتفاقاً ہنگام ذکر کعبہ مقدس کی صورت سامنے آگئی اور میں اپنے تصور میں مقام ابراہیم پر بیٹھ کر مصروف ذکر ہوا۔اتفاق سے اس کے دوسرے دن میں نے حضرت کے ملفوظات مندرجہ اشرف العلوم بابت ربیع الثانی ۱۳۵۴ھ صفحہ ۱۱ میں لا صلوۃ الا بحضور القلبکی تشریح میں یہ پڑھا کہ: ’’پھر ا س احضار مامور بہ کی کامل صورت یہ ہے کہ مذکور کی طرف متوجہ رہے، یا مثلاً یہ سوچے کہ کعبہ کی طرف منھ کئے کھڑا ہوں اور کعبہ سامنے ہے‘‘، انتہی اس کی نسبت استفسار تھا کہ ذکر میں کعبہ کا تصور کہ میں ا س کے سامنے بیٹھا