مکاتبت سلیمان |
|
جواب عرض کرتا ہوں ۔ مجھ کو اس سے خاص مسرت ہوئی کہ میرا معروضہ کسی درجہ میں موجب سکینت ہوا اور بالیقین یہ اثر میرے عریضہ کا نہیں جناب کے حسن ظن کا ہے اور عادۃ اللہ یونہی جاری ہے کہ حسن ظن کے محل سے عطایا تقسیم فرماتے ہیں اس حسن ظن سے مجھ کو انشاء اللہ اپنے نفع کی امید ہے، فصدق اللہ رجاء نا جمیعا، اور یہی توقع نفع کی حسن ظن کی بنا پر سبب ہے میری جرأت مکاتبت کا ورنہ : ع صلاح کا ر کجا ومن خراب کجا میں دل سے دعا کی خدمت کو اپنے لئے سعادت سمجھتا ہوں اور اس کا طالب بھی ہوں ۔ جناب نے جو بے تکلف اپنا مسلک تحریر فرمادیا، اس سے میری عقیدت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوگیادووجہ سے، ایک صدق وخلوص پر دال ہونے سے دوسرے خود مسلک کے پاکیزہ ہونے سے تمام اہل حق کا یہی مسلک ہے، کسی جزئی تفاوت سے حقیقت نہیں بدلتی صرف رنگ بدلتا ہے، چنانچہ اس احقر پر دو جگہ دوسرا رنگ ہے، ایک یہ کہ میں بوجہ اپنی قلت روایت ودرایت کے متاخرین کا بھی متبع ہوں ، دوسرے یہ کہ صوفیہ کے احوال واقوال کومحتمل تاویل سمجھتا ہوں ۔ الامن تحقق بطلانھم بالقطع۔ شرف وبرکات خاندانی سے حقیقہ الحقیقت تک وصول کی بہت جلدی اور قوی امید ہو کر خاص طمانیت ومسرت حاصل ہوئی۔ اللھم افعل وقد فعل انشاء اللہ تعالی۔ اس ضمن میں میں نے بھی اپنا کچا چھٹا اس لئے عرض کردیا کہ آپ کو خذ ما صفا دع ما کدر پر عمل فرمانے میں سہولت ہو، دوسرے طبعاً یہ چاہتا ہوں کہ اپنے احباب سے اپنا کوئی راز مکتوم نہ رہے، میری رائے میں اس سے تعلق بڑھتا ہے اور یہ خاص نعمت ہے اللہ تعالی کی کہ دو مسلمانوں میں خاص اور خالص تعلق رہے، اور اسی مصلحت سے آج ہی ایک رسالہ جو میرے