مکاتبت سلیمان |
ہوگیا کہ ماہر کی شہادت ہے باقی اپنی حالت قصور باع فی العربیہ کو اوپر عرض کر چکا ہوں ، اس لئے کاتب کے متعلق اپنے اعتقاد کو بھی غیر ماہر کی شہادت ہونے سے شہادت ناقصہ سمجھتا تھا۔ آخر میں جو خانقاہ کے متعلق اپنا انجذاب اور اس کے ساتھ کچھ موانع محتملہ کا ذکر فرمایا ہے اگر خانقاہ میں حضرت شیخ قدس سرہٗ رونق افروز ہوتے تو یہ سب مضامین حقیقت پر منطبق ہوسکتے تھے لیکن اب محض حسن ظن پر منطبق ہوسکتے ہیں ، اس سے آگے ہیچ، البتہ زیادہ تکلف کرنے کو بھی اعادۂ حجاب سابق اور موہن انبساط لاحق سمجھ کر پسند نہیں کرتا ، اس لئے بلا تکلف معاملہ کی سچی بات عرض کرتا ہوں کہ جناب کا یہ حسن ظن اگر کسی روایت پر مبنی ہے تو لا یوثق بہ، اور اگر ذوقی ووجدانی ہے تو میں دوستی کرنے کو تیار ہوں بشرطیکہ مجھ کو علوم میں مخاطب نہ بنایا جائے کہ ان سے معرا ہونے کو اوپر ظاہر کر چکا ہوں ۔ والصدق ینجی ۔ والسلام ۔ التماس ! جناب کا الطاف نامہ رکھ لیا ہے، اگر اجازت ہوگی اس کے بعض جملے جن کا تعلق مسئلہ سے ہے، تقریظ کے ساتھ منضم کردئیے جائیں گے، یہ کاتب کی درخواست ہے جس کے قبول فرمانے میں جناب بالکل آزاد ہیں ، اگر مصلحت یاطبیعت کے ذرا بھی خلاف ہو، ممانعت پر بھی وہی مسرت ہوگی جو اجازت پر ہوگی۔ فقط۔ ناکارہ ، آوارہ ننگ انام اشرف برائے نام از تھانہ بھون ۲۸؍ دسمبر ۱۹۲۹ء ۱؎ ------------------------------ ۱ ؎ تذکرہ سلیمان ص۹۸۔