مکاتبت سلیمان |
|
علامہ آلوسی نے (روح المعانی) آیت کریمہوابتغو االیہ الوسیلۃ الآیہ کی تفسیر میں ا س کوبدعت کہا ہے ۔ بعد کوشاہ عبدالعزیز صاحب کے فتاویٰ میں بھی یہ ملا ۔ مولانا تھانوی بھی یہی فرماتے ہیں ۔ اور بعد کو ان رایوں کے توافق سے مجھے تسکین ہوئی ۔ شرک یہ ہے کہ خدا کی ذات وصفات وعبادات میں کسی کو شریک بنا یا جائے توسل بالذوات الی اللہ تعالیٰ(نہ تو) شرک فی الذات ہے نہ فی الصفات نہ فی العبادات ۔ اصحاب نجدیہ کہتے ہیں ، تو ان کا یہ غلو ہے۔ ہاں اگر ذوات سے کوئی یہ سمجھ کر توسل کرے کہ اللہ تعالیٰ ان کی درخواست کے سامنے مجبور ومضطر ہے ، تو بے شبہ یہ شرک ہوگا اور اگر یہ سمجھ کر کرے کہ یہ جامع اعمالِ خیر ہیں ، اور ان کے اعمال بظاہر مقبول ہیں تو ان کی ذات سے خدا کی طرف بہ سبب ان کے اعمال کے توسل کیا جائے کہ شاید ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ میری دعاقبول فرمالیں تو یہ جائز ہے ، مگر حضرت عمر کے فعل سے کہ انہوں نے توسل بالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے توسل بعم النبی فرمایا، یہ شبہ ہوتا ہے کہ یہ امر قابل احتراز ہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر انہوں نے عم النبی سے کیوں توسل کیا، کسی اور صحابی سے کیوں نہیں کیا۔ بالآخر بواسطہ توسل بالنبی ہی ہو ا ۔ فافہم ۔ والسلام سید سلیمان ۱۷؍ذی الحجہ ۱۳۶۱ھ ۱؎ ------------------------------ ۱؎ مکاتیب سید سلیمان ص ۱۳۳ ۔