مکاتبت سلیمان |
|
یافتوں میں ہیں اس میں شمول کی اجازت دیتا ہوں ۔ (ص ۱۷۷) (۵) علی گڑھ یونیورسٹی گیا تھا آپ کی جماعت کے بعض پرجوش ممبر ملے، اچھا کام کررہے ہیں ، مجھ سے جو کچھ بنا میں نے بھی عرض کردیا کہ اس سے بھی ایک قدم منزل آگے ہے۔ (ص ۱۹۵) (۶) میرا مقصود اخلاص اور شفقت کے سوا کچھ نہیں واہ واہ کا مزا بہت اٹھا چکا اور اب یہ رنگ دل سے اتر چکا اب تو آہ آہ کا دور ہے اور اپنی پچھلی تباہی کا ماتم اور آئندہ کی فکر در پیش ہے۔ (ص ۱۸۸) (۷) اگر حسن نیت اور اخلاص ہے توسارے ضابطے غیرضروری ، اور اگرنہیں تو کوئی ضابطہ اس کو درست نہیں کرسکتا۔ (ص۱۱۳) (۸) اشخاص کے تصادم سے مجلس (دینی) کو کیوں نقصان پہنچے ، میری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے اور ہے کہ مختلف اجزاء اور عناصر کو جن میں کبھی کبھی تصادم بھی ہوسکتا ہے ، عفوومسامحت اور تحمل ودرگذرہی کے مسالہ سے باہم جو ڑا جا سکتا ہے۔ ۱؎ (۹) جب پہلے گھر میں جھاڑودی جاتی ہے تو گرد وغبار اڑتے ہی ہیں ، اس کے لئے کوئی گھر چھوڑکر باہر تھوڑے ہی نکل جاتا ہے ، غلط فہمیاں ہیں ، سوء تفاہم ہے، ہم سب ناقص ہیں اور ہم سب عیوب سے لبریز ہیں ، عصمت ذات واحد ہی کے لئے ہے، ہم کو اپنے انہیں بشری صفات اور خصوصیات کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کے دن گزارنے ہیں ۔ ۲؎ (۱۰) عزیز من! واقعات پر جذبات کی عینک لگا کر نظر نہ ڈالئے ۔ (ص۱۴۵) (۱۱) مجرم کے ساتھ ہمدردی محض افلاس وغربت کی بنا پر کرنا کہاں تک جائز ہے ؟ ۳؎ (۱۲) باطل کی تھوڑی سی رواداری بھی ضرر سے خالی نہیں ۔ (ص۱۸۳) (۱۳) مداہنت ناجائز ہے، مگر مہاونت جائز ہے ۔ ------------------------------ ۱؎ مکتوبات سلیمان ج ۲ ص ۱۶۸ ۲؎ ایضاً ص۱۶۹ مکاتیب سید سلیمان ص۱۵۱۔