اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
نخوردہ و خواب در محل نبردہ) حرام ہے، تحصیل علم اور کام کے شوق میں کبھی نہ وقت پر کھانا کھایا نہ وقت پر سویا۔ آگے فرماتے ہیں میں روزانہ چاہے چلے کے جاڑے ہوں یا شدت کی گرمی پڑتی ہو، اپنے گھر سے دہلی کے مدرسہ میں دونوں وقت حاضری دیتا تھا حالاں کہ گھر سے مدرسہ تک دو میل کا فاصلہ تھا۔ پھر لطف یہ کہ ایسے وقت گھر سے نکل پڑتا تھا کہ صبح صادق سے کچھ دیرپہلے مدرسہ مین پہنچ کر چراغ کی روشنی میں قرآن پاک کی تلاوت کرتا تھا، دوپہر کے قریب وہاں سے گھر آکر چند لقمے کھاتا اور پھر مدرسہ کی راہ لیتا۔ (اقوال سلف) حضرت مولانا یحییٰ صاحبؒ کے حالات میں ہے کہ سبق کا بہت اہتمام کرتے تھے ،خود فرمایا کرتے تھے کہ دورہ میں میری ایک حدیث بھی کبھی نہیں چھوٹی کاندھلہ قریب تھا، مگر میں خود جانے کا نام تو کیا لیتا والدہ کے اصرار پر حضرت (مولانا گنگوہی) خود مجھے امر فرماتے تو سبق کے حرج کا عذر کردیا کرتا تھا۔ (تذکرۃ الخلیل) شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحبؒ کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ اپنے چچا حضرت مولانا الیاس صاحب کاندھلویؒ کے سفر حج سے واپس ہونے کے موقع پر سہارنپور اسٹیشن تک بھی بغرض استقبال تشریف نہیں لے گئے کہ کبھی سبق کی ناغہ ہوجائے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحبؒ حضرت مولانا یوسف صاحبؒ کی طالبعلمی کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ دہلی کے حضرات کا چچا جان (حضرت مولانا الیاس صاحب) پر بہت اصرار ہوتا کہ صاحبزادہ سلمہ کو شادیوں میں ضرور ساتھ لے آویں ،مگر مرحوم اپنی طالب علمی میں اس قدر منہمک تھے کہ ان کو یہ حرج بہت ناگوار ہوتا۔ بسا اوقات اس کی نوبت آتی کہ ان اوقات میں اس ناکارہ کو دہلی جانا