پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کیا پیش کروگے۔ غم اُٹھاؤ تاکہ اللہ تعالیٰ سے کہہ سکو کہ یا اللہ! میرا دل بہت زخمی ہے، غموں سے چُور چُور ہے، آپ کی راہ میں، میں نے بہت غم اُٹھائے ہیں۔ میرے اشعار ہیں ؎ میں درد و غم سے بھرا اک سفینہ لایا ہوں ترے حضور میں اک آبگینہ لایا ہوں تری رضا کا ہے بس شوق و جستجو اس میں مِری ہزار تمنا کا ہے لہو اس میں جو اللہ کے راستے کا غم نہیں اُٹھاتا وہ بے وفا، ناشکرا، کمینہ اور نمک حرام ہے، کھاتا ہے اللہ کی اور گاتا ہے شیطان کی، نمک کھاتا ہے اللہ کا اور سنتا ہے شیطان کی، رزق کھاتا ہے رحمٰن کا اور کام کرتا ہے شیطان کا۔ بس یاد رکھو اللہ کے راستے میں اللہ کے لیے غم اٹھانے کی عادت ڈالو۔ چاہے جان چلی جائے، جان دے دو مگر اللہ کو ناراض نہ کرو۔ وَاٰخِرُدَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ڈربن سے مولانا یونس پٹیل صاحب کا فون آیا۔ حضرت نے ان کے صاحب زادے حافظ محمد پٹیل کے بارے میں دریافت فرمایا تو وہ بھی فون پر آگئے۔ حضرتِ والا نے یہ نصیحت فرمائی کہ جو شخص گناہ نہیں چھوڑتا اس کا دوزخ یہیں سے شروع ہوجاتا ہے کیوں کہ گناہوں کا وبال دوزخ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر گناہ سے بچنے کی توفیق دے اور اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے اعمال نصیب فرمائے اور ناراض کرنے کے اعمال سے بچائے ورنہ جیسے دوزخ میں دوزخی تڑپے گا ایسے ہی گناہ گار کو دنیا میں بھی تڑپنا پڑے گا، چین نہ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو مجھ کو ایمان اور نیک اعمال سے خوش رکھے گا اس کو میں بالُطف زندگی دوں گا اور جو میری یاد سے اعراض کرے گا اوراعراض کا فردِ کامل نافرمانی ہے یعنی جو میری نافرمانی کرے گا اس کی زندگی تلخ کردی جائے گی تو جس کی زندگی اللہ تلخ اور عذاب کی کردے وہ کہاں سے مٹھاس پائے گا۔مولانا یونس پٹیل صاحب نے فون پر کسی کا خواب بیان کیا تو حضرتِ والا نے فرمایا: بہت مبارک خواب ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا یہ بشارت ہے کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔