پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اُلّوؤں کے رہنے کی جگہ۔ مولانا رومی نے اس پر ایک قصہ بیان کیا ہے کہ ایک باز شاہی بادشاہ کے دربار سے اُڑ کر غلطی سے اُلُّوستان پہنچ گیا۔ سارے اُلُّوؤں نے کہا کہ یہ تو ہم جیسا نہیں ہے، یہ تو کچھ اور قسم کی چڑیا ہے۔ یہ ہمارے یہاں کیوں آئی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ہمارے ویرانے پر قبضہ کرلے۔ باز نے کہا ؎ من نخو اہم بود ایں جامی روم سوئےشاہنشاہ راجع می شوم میں تمہارے یہاں ہر گز نہ رہوں گا، میں تو اپنے بادشاہ کے پاس واپس جاؤں گا ؎ ایں خراب آباد درچشمِ شماست ورنہ ما را ساعدِ شہ خوب جاست یہ خراب آباد، یہ ویرانہ اے اُلُّوؤ! تمہیں مبارک ہو، میرا ٹھکانہ تو بادشاہ کی کلائی ہے۔ لیکن اُلُّوؤں نے کہا کہ یہ باز مَکر کررہا ہے اور ہمارے ویرانے پر قبضہ کرنے کا چکر چلارہا ہے لہٰذا اس کو مارو، کاٹو، احتجاج کرو اور اس کا گھیراؤ کرو، تب بازِشاہی نے کہا ؎ بازم و درمن شود حیراں ہما چغد کہ بودتا بداند سرِّما میں باز شاہی ہوں، مجھ پر تو ہما بھی رشک کرتا ہے، اُلُّوؤں کی کیا حقیقت ہے جو میری قدر پہچان سکیں۔ میرا بادشاہ میری فکر میں ہے اور مجھے تلاش کررہا ہے ؎ دَر دلِ سُلطاں خیالِ من مقیم بے خیالِ من دلِ سُلطاں سقیم میرا خیال ہر وقت بادشاہ کے دل میں ہے اور میرا شاہ ایک لمحہ کو مجھ سے غافل نہیں اس لیے اے اُلّوؤ! کان کھول کر سُن لو ؎ گُفت بازاریک پر من بشکند بیخِ چغدستاں شہنشہ برکند