پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
سے سیکھو، اپنی طرف سے نہ بناؤ لہٰذا مجھ سے معافی کیسے مانگو گے؟ میں نے معافی کا سرکاری مضمون بھی نازل کردیا اور معافی کے الفاظ تک نازل کردیے تو شاہ کی طرف سے جب معافی نامہ کے الفاظ تک نازل ہورہے ہیں کہ اس عنوان سے معافی مانگو تو کیا شاہ معاف نہیں کرے گا؟ اگر باپ کہے کہ بیٹا! ان الفاظ سے ہم سے معافی مانگو تو ہم تمہیں معاف کردیں گے تو کیا باپ جھوٹ بولے گا؟ قرآنِ پاک تو ارحم الراحمین کا کلام ہے، وہ فرمارہے ہیں کہ کہو:وَاعْفُ عَنَّا اے ہمارے رب! ہمیں معاف کردیجیے۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ عَفْوٌّ کے معنیٰ مَحْوٌ کے ہیں وَاعْفُ عَنَّا اَیْ اُمْحُ اٰثَارَ ذُنُوْبِنَا؎ یعنی ہمارے گناہوں کے نشانات کو مٹادیجیے کیوں کہ جب بندہ گناہ کرتا ہے تو چار گواہ تیار ہوتے ہیں جو نصِّ قطعی سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیں: اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زبان پر مہر لگادے گا، سیل (Seal) کردے گا یعنی بند کردے گا اور اعضاء بولنے لگیں گے، ہاتھ اور پاؤں گواہی دینے لگیں گے جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔ یہ پہلا گواہ ہے کہ زبان بند ہوگئی اور اعضاء بول رہے ہیں کہ ہم نے فلاں فلاں گناہ کیے تھے۔ ظالمو! تم سمجھتے ہو کہ گناہ کرکے ہم مزے اُڑارہے ہیں تو یہ اعضاء ہی تمہارے خلاف گواہی دے کر تم کو پکڑوادیں گے۔ تم اس چکر میں مت رہو کہ میں گناہ کرکے بڑا مزہ حاصل کررہا ہوں اور میں بڑے مزے میں ہوں۔ ارے حرام مزہ حاصل کرنا اپنے کو گرفتار کروانے کے مترادف ہے۔ اس لیے ہم میں ہر شخص توبہ کرلے، موت سے پہلے توبہ کرلے، مولوی بھی توبہ کرلیں اور غیر مولوی بھی توبہ کرلیں ورنہ جن اعضاء سے گناہ کیا جاتا ہے وہی اعضاء تمہارے خلاف بولیں گے اور کیسے بولیں گے؟ اس کو مولانا رومی نے مثنوی میں بیان کیا ہے۔ انسان جس نے حرام بوسے لیے ہیں اگر توبہ کیے بغیر مر گیا تو اس کی زبان تو بند کردی جائے گی لیکن اس کے ہونٹ خود بولنے لگیں گے ؎ ------------------------------