پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہے کہ دیکھنے میں ہی اتنا مزہ آتا ہے کہ بس دیکھا کرو، جی نہیں بھرتا، میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ کے نام کو محبت سے دیکھا کرو اور دل میں جذب کرلو اور فرمایا کہ ایک کافر اپنے بُت کو محبت سے دیکھا کرتا تھا۔ جب مرگیا تو اس کے دل کا پوسٹ مارٹم ہوا تو دل کے اندر اس بُت کی تصویر تھی۔ جب بُت کو محبت سے دیکھنے سے اس کی تصویر کافر کے دل میں اُتر سکتی ہے تو اللہ تو محبوبِ حقیقی ہے لہٰذا جب ہم اپنے اللہ کا نام محبت سے دیکھتے رہیں گے تو یہ نامِ مبارک دل پر کیوں نقش نہ ہوجائے گا۔ لہٰذا اللہ کا نام سونے کے پانی یا چاندی کے پانی سے خوب عمدہ لکھا ہوا اپنے کمروں میں لگالو اور محبت سے دیکھا کرو۔ کیا عجب ہے کہ اللہ کی رحمت سے ان کا نام دل میں اُتر جائے اور قبر میں جب منکر نکیر آئیں تو کہیں کہ بھئی! اس کے دل میں تو پہلے ہی اللہ لکھا ہوا ہے، اس سے کیا سوال جواب کریں۔ اب اللہ کے نام کی تشریح کرتا ہوں جو اللہ نے میرے دل کو عطا فرمائی اور شاید یہ آپ مجھ سے ہی سُنیں گے۔ دیکھو اللہ کے نام کا پہلا الف اللہ تعالیٰ کی جلالتِ شان کا جھنڈا ہے جیسے بادشاہوں کے محل اور پریذیڈنٹ ہاؤس کا جھنڈا ہوتا ہے۔ اللہ سب بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ اس کی عظمت کا جھنڈا بھی عظیم الشان ہے۔ اس کے بعد بڑا تاج ہے۔ دنیا کے بادشاہ تو کہیں سے تاج منگاکر پہنتے ہیں مگر اللہ کا نام خود تاج ہے جو دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنی ذات میں شاہ ہے، اس کی شاہی دوسروں کی محتاج نہیں ؎ شاہ آں باشد کہ از خود شہہ شود نے ز لشکر نے ز دولت شہہ شود حقیقی شاہ وہ ہے جو اپنی ذات سے شاہ ہو۔ جو فوج اور دولت کی وجہ سے شاہ ہو وہ شاہ کہلانے کا مستحق نہیں۔ لہٰذا دنیاوی بادشاہ، شاہ کہلانے کا مستحق نہیں۔ حقیقی شاہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ پھر اللہ کے نام کے بڑے تاج پر جو تشدید ہے وہ بھی تاج ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ مالک الملوک ہے، تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ دنیا میں بادشاہوں کو اللہ ہی تو بادشاہت دیتا ہے۔ معلوم ہوا کہ حقیقی بادشاہ اللہ تعالیٰ ہے۔ باقی سب بادشاہ اللہ کے