پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
فضل ہے، ہمارا احسان ہے۔ حَبَّبَ کا فاعل میں ہوں اور کَرَّہَ کا فاعل بھی میں ہوں، میں نے تمہارے دلوں میں ایمان کو محبوب کردیا ہے اور میں نے ہی کفر و عصیان کو مکروہ کردیا ہے۔ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ اور جن کو یہ دونوں باتیں حاصل ہوگئیں وہی راشد ہیں، ہدایت یافتہ لوگ ہیں۔ علومِ نبوت علومِ قرآن سے مقتبس ہوتے ہیں۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْکہ اے اللہ! جو باتیں آپ کو محبوب ہیں، جن باتوں سے آپ راضی ہوتے ہیں، وہ آپ ہمارے دل میں حالاً بھی ڈالتے رہیے اور استقبالاً یعنی آیندہ بھی ڈالتے رہیے اور جو باتیں آپ کے نزدیک مکروہ ہیں، جن باتوں سے آپ ناراض ہوتے ہیں ان سے نفرت و کراہت ہمارے دلوں میں ڈالتے رہیے اور ہمیں ان سے بچاتے رہیے۔ آگے حضور صلی اللہ علیہ وسلم دعا سکھارہے ہیں کہوَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ بعض وقت ہدایت کی بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ یہ بات بُری ہے مگر بُری بات سمجھ کر بُرا کام کرتا ہے، سمجھتا ہے کہ عورتوں کو تاکنا جھانکنا گناہ ہے مگر پھر بھی تاک جھانک کرتا ہے۔ الہامِ ہدایت تو ہوگیا لیکن اس کے باوجود نفس غالب آگیا۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ میرے نفس کے شر سے مجھے بچالیجیے کہ میرا نفس مجھ پر غالب نہ ہوجائے۔ بعض وقت ہدایت کا راستہ دل میں آجاتا ہے مگر نفس غالب ہوجاتا ہے، اس لیے مجھے نفس کے شر سے بچالیجیے کہ آپ کی ناراضگی کے راستے پر قدم نہ رکھوں، میں آپ کی حفاظت میں اپنے نفس کو سونپتا ہوں، جو یہ دعا مانگتا رہے گا نفس کے شر سے محفوظ رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اُدۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ؎مجھ سے مانگو میں قبول کروں گا۔ اگر کوئی باپ کہے کہ بیٹا! مجھ سے مانگو میں تمہیں دوں گا پھر اس میں جو شک کرے تو وہ بیٹا نالائق ہے۔ اسی طرح لائق بندے وہ ہیں جو اللہ کے وعدے پر یقین رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ضرور ضرور ہماری دعا قبول کرے گا۔ پس اس دعا کا معمول بنالیجیے کہ اے اللہ! ہدایت کی باتیں میرے دل میں ڈالتے ------------------------------