پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
بد نگاہی کرے پھر آکر نفل پڑھے تو مزہ بالکل نہیں پائے گا جب تک وہ توبہ نہ کرے،بہت ہی گڑ گڑا کر مانگے۔ لہٰذا ہم پر رحم فرماکر دوبارہ توفیقِ طاعت نصیب فرمادیجیے۔ ۳:۔ بے حساب مغفرت: یا اللہ! ہمارا حساب نہ لیجیے، بے حساب بخش دیجیے۔ کیوں؟ مَن نُوْقِشَ عُذِّبَ؎ جس سے مناقشہ ہوا یعنی حساب بصورتِ دارو گیر و مؤاخذہ لیا جائے گا وہ عذاب دیا جائے گا۔ ۴: دخولِ جنت: جنت میں اگر داخلہ مل گیا تو اب کیا ہے، اب بے فکر ہوجاؤ لَاتَخَافُوۡا وَلَا تَحۡزَنُوۡا؎ جب پہلا قدم جنت میں جائے گا تو اس وقت حکم ہوگا لَاتَخَافُوْا اب کوئی خوف نہ کرو، اندیشہ نہ کرو دنیا چھوٹنے کا غم نہ کرو وَلَاتَحْزَنُوْا اور آیندہ کسی سزا کا خوف نہ کرو۔ (ارشاد فرمایا کہ میں اب تھک گیا ہوں، اَب مضمون ختم) ارشاد فرمایاکہ ابھی ابھی ایک علمِ عظیم عطا ہوا ہے کہ رَبَّنَا ظَلَمْنَا کے یہ کلمات بابا آدم علیہ السلام کے زمانے کے ہیں کیوں کہ یہ آپ ہی کو دیے گئے اور ہمیں ان کا علم ہی نہ ہوتا اگر قرآنِ پاک بیان نہ کرتا اور اللہ تعالیٰ نے وہاں بھی مغفرت کے ساتھ رحمت کو نازل کیا اور اپنے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو رَبِّ اغۡفِرۡ وَارۡحَمۡ ؎ میں یہی مغفرت و رحمت مانگنا سکھایا کہ اے نبی! آپ کہیے کہ اے میرے رب! مجھے بخش دیجیے اور رحمت بھی فرمائیے۔ ۱۴ سو برس پہلے جب قرآن نازل ہوا مغفرت کے بعد رحمت کی درخواست اس میں اللہ نے نازل فرمائی لیکن رَبَّنَا ظَلَمْنَا الخ یہ کلمہ بہت پرانا ہے، حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے کا ہے۔ معلوم ہوا مغفرت مانگنے کے ساتھ رحمت بھی مانگنا چاہیے کیوں کہ مغفرت اور رحمت کا ساتھ ہے۔ مغفرت ------------------------------