پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نے پیدا کیا ہے، وہ تو اپنے کھانے پینے میں لگا ہوا ہے جیسے جانور۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ؎یہ (کفّار) تو جانور کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہم کو ایمان عطا فرمایا۔ ایمان ان کی عطا اور فضل ہے ہمارا کوئی کمال نہیں۔ بس سمندر دیکھنے میں بہت مزہ آتا ہے اور بہت سبق ملتا ہے اس لیے جس ملک میں جاتا ہوں چاہے ری یونین ہو، افریقہ ہو یا امریکا سمندر کے کنارے ضرور جاکر بیٹھتا ہوں۔ جہاں تک دیکھو پانی ہی پانی ہے اور چوں کہ زمین گول ہے تو سمندر بھی گول ہے، تین حصہ سمندر ہے ایک حصہ زمین ہے۔ حضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر معارف القرآن میں آیت وَاِذَا الۡبِحَارُ فُجِّرَتۡکے ذیل میں لکھا ہے کہ قیامت کے دن سمندر کو آگ بنادیا جائے گا اور اس کو دوزخ میں اللہ تعالیٰ ضم کردیں گے۔ سمندر کو دیکھ کر عبرت حاصل کرو کہ ابھی اگر حکومت کی طرف سے پولیس کسی نظر باز کو اُٹھاکر لے جائے جس کا دعویٰ ہو کہ میرا مزاج بہت رومانٹک ہے اور حسینوں کو دیکھ کر میں پاگل ہوجاتا ہوں اور پولیس کہے کہ ذرا چلیے اپنا پاگل پن دکھایئے اور خوب حسینوں کو دیکھیے اس کے بعد آپ کو سمندر میں ڈال دیا جائے گا۔ بتائیے اس وقت یہ حسینوں کو دیکھے گا یا نانی یاد آجائے گی۔ حسینوں کو دیکھ کر پاگل ہونا یہ اللہ کے قہر و عذاب کی مستی ہے اور یہ مستی عذاب ہی سے اترتی ہے، پھر کوئی بچانے والا نہیں ہوتا ؎ از شراب قہر چوں مستی دہد نیست ہارا صورت ہستی دہد مولانا رومی فرما تے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کو اس کی شامت عمل سے اپنے قہر اور عذاب کی مستی دیتے ہیں تو اس کو فانی چیزیں بہت عظیم الشان نظر آتی ہیں کہ بس سب کچھ یہی ہیں۔ یہی رومانٹک دنیا اور حرام مزے اصل زندگی ہے ؎ غیر چوں آید نظر تمویہ اوست ------------------------------