پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کے دعوے داروں کو سمندر کے چار میل اندر لے جاکر دھمکی دی جائے کہ ابھی تمہیں پانی میں ڈال دیاجائے گا تو سب ہاتھ جوڑیں گے، ساری خدائی ناک کے راستہ سے نکل جائے گی۔ تصور کرو اور ایمان تازہ کرو۔ اسی طرح اگر بیچ سمندر میں کسی گناہ گار کو لایا جائے کہ گناہ سے توبہ کرتا ہے کہ نہیں؟ اگر نہیں تو اس میں ڈال دیا جائے گا تو جتنے رومانٹک مزاج ہیں سب کا عشق ناک کے راستہ سے نکل جائے گا، کسی کو گناہ کا تصور بھی نہیں ہوگا، سب کی سَر کشی اور نفس کی حرام لذت کی ڈیمانڈ اور بدمستیاں غائب ہوجائیں گی۔ بتاؤ کوئی ہے ایسا بہادر جو اس وقت بھی گناہ کرے اگرچہ گناہوں کے اسباب بھی وہاں ہوں۔ لڑکی اور لڑکے سب موجود ہوں اور ان سے کہا جائے کہ گناہ کرلو لیکن گناہ کے بعد پھر تمہیں سمندر میں ڈال دیا جائے گا تو کوئی زنا کرے گا؟ کوئی کہے گا کہ ہاں سمندر میں ڈال دو لیکن ہم گناہ کریں گے؟ اَرے گناہ کا تصور بھی نہیں آئے گا۔ کیا اللہ کے جہنم سے اتنا بھی ڈر نہ ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں جہنم کی خبر دی تو جہنم کے خوف سے گناہ کرنے سے کیوں نہیں رُکتے، کیوں اثر نہیں ہوتا۔ جس طرح سمندر کے بیچ میں ڈبوئے جانے کے خوف سے توبہ کرو گے، زمین پر اللہ کے خوف سے توبہ کرلو۔ بلاؤں میں گِھر کر توبہ کرنا کیا کمال ہے۔ اللہ کی دی ہوئی امن اور عافیت میں توبہ کرو۔ شریف بندہ وہ ہے جو عیش اور آرام میں خدا کو یاد کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اُذْکُرُوا اللہَ فِی الرَّخَاءِاللہ کو یاد کرو آرام میںیَذْکُرْ کُمْ فِی الشِّدَّۃِ؎ اللہ تعالیٰ تم کو دُکھ میں، مصیبت میں یاد رکھے گا۔ سمندر اللہ کی ادنیٰ مخلوق ہے لیکن اگر اللہ تعالیٰ کسی بڑے سے بڑے بدمعاش فرعون، نمرود، شداد کو سمندر کے بیچ میں ڈال دیں تو اس کو کوئی راستہ ملے گا نجات کا؟ اور اس وقت کوئی دعویٰ خدائی کرے گا؟ اللہ سے ڈرو، سمندر آیت اللہ ہے۔ بہت بڑی نشانی ہے اللہ کی، ہمیں تو اللہ تعالیٰ نے مسلمان بنایا ہے، اللہ کی نشانیوں سے سبق نہ لینا تو کافروں کا مزاج ہے۔ کافر مچھلی کا شکار کرتا ہے مگر اس کو عقل نہیں آتی کہ سمندر کس ------------------------------