پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہر عورت کے ساتھ دو شیطان ہوتے ہیں۔اِذَا کَانَتْ مُقْبِلَۃًجب وہ سامنے سے آرہی ہو تو آگے ایک شیطان ہوتا ہے۔ اور اِذَا کَانَتْ مُدْبِرَۃًجب جارہی ہو تو ایک شیطان پیچھے ہوتا ہے، دونوں طرف سے ایک ایک شیطان ایمان کو تباہ کرتا ہے اس لیے عورت آئے تو اس کو آگے سے بھی مت دیکھو اور جائے تو اس کا پیچھا بھی مت دیکھو۔ یہ حدیث کا مضمون ہے، اختر کا نہیں ہے۔ اور حضرت سفیان ثوری نے فرمایا کہ اَمرد لڑکوں کے ساتھ دس شیطان رہتے ہیں۔ اس لیے اَمرد لڑکوں کا فتنہ زیادہ اشد ہے۔ عورتوں کے ساتھ تو یہ بھی خطرہ ہے کہ حمل ٹھہر جائے اور قلعی کُھل جائے جس سے رسوا ہوجائیں اور پٹائی ہوجائے لیکن لڑکوں کے ساتھ کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اسی لیے ہمارے بزرگوں نے لڑکوں سے زیادہ احتیاط کی ہے کیوں کہ عورتوں سے مولوی آدمی شرماتا ہے کہ عورت کو دیکھوں گا تو لوگ کیا کہیں گے اور خود عورتیں کیا کہیں گی۔ کہیں گی کہ اے بہن! ایک مُلا تجھ کو دیکھتا جارہا تھا اور لڑکوں سے نفس دس بہانے بنالیتا ہے کہ یہ میرا منہ بولا بیٹا ہے، یہ میرا بھانجا ہے، میرا بھتیجا ہے۔ لہٰذا لڑکوں سے سخت احتیاط کرنی چاہیے خصوصاً اہلِ مدارس کو، مہتمم کے ذمے فرض ہے کہ کسی لڑکے سے خدمت نہ لے اور نہ لینے دے۔ مہتمم کی طاقت بڑی ہوتی ہے، ڈنڈے کے زور سے منع کردے کہ دیکھو کوئی استاد بھی ان لڑکوں سے جن کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو خدمت نہ لے، ہاتھ پیر نہ دبوائے، خدمت لینی ہے تو جِن کے ایک مُٹھی داڑھی آگئی ہو اور ان میں کوئی کشش بھی نہ ہو ایسوں سے خدمت لو۔ کم داڑھی والوں سے بھی بچتے رہو۔اَلْمُتَّقِیْ مَنْ یَّتَّقِی الشُّبُھَاتِمتقی وہ ہے جو شبہ گناہ سے بھی بچتا ہو۔ جس کی ہلکی ہلکی داڑھی آرہی ہو ابھی اس میں شبۂ گناہ باقی ہے۔ بس مہتمم کو چاہیے کہ جہاں مطالعہ وغیرہ کی نگرانی کرتا ہے، وہاں اخلاق کی بھی نگرانی کرے کہ کوئی استاد کسی بچے سے خدمت نہ لے، اپنی خدمت خود کرلے۔ پانی لینا ہے تو خود ہی لے لو۔ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ پیر دیے ہیں ان سے کام لو لیکن سمِ قاتل، زہرِ قاتل مت کھاؤ، لڑکوں سے ربط ضبط مت رکھو۔ بس میری یہی نصیحت ہے اور سارے عالم میں اسی نصیحت کو پھیلاتا ہوں۔ ایک تو نظر کی حفاظت عورتوں سے اور لڑکوں سے خصوصاً