پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دیں گے۔ یعنی تجلئ خاص نازل کریں گے تو دوزخ کہے گی قط قط قط بس بس اللہ میرا پیٹ بھر گیا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جس طرح دوزخ کا پیٹ دو زخیوں سے نہیں بھرا اسی طرح گناہوں سے نفس کا پیٹ نہیں بھرے گا۔ ایک گناہ کروگے تو دوسرے کو دل چاہے گا۔ ایک سو گناہ کرو گے تو ایک سو ایک کو جی چاہے گا۔ جو ہیڈ آفس کا مزاج ہوتا ہے وہی مزاج برانچ کا ہوتا ہے۔ دوزخ ہیڈ آفس ہے، نفس برانچ ہے۔ اس لیے نفس کا پیٹ گناہوں سے نہیں بھرے گا۔ اگر بھرے گا تو اللہ کے قدم سے یعنی اللہ کے ذکر سے۔ اللہ کا ذکر اور گناہوں سے استغفار سے نفس کو سکون آجائے گا۔ وَاٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ مجلس کے بعد حضرتِ والا نے پوچھا کہ کیسا مضمون تھا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ ماشاء اللہ! الہامی مضامین غیب سے آرہے تھے۔ حضرتِ والا نے اپنا یہ شعر پڑھا ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اُترتی ہے اور فرمایا کہ جب آسمانوں سے آتی ہے تو آدمی بیان پر مجبور ہوتا ہے، پھر وہ اس پر قادر نہیں ہوتا کہ جب مجمع ہوگا تب بیان کرے گا۔ پھر تو جو بھی سامنے ہو، جس کی بھی قسمت ہو چاہے ایک ہی آدمی ہو اس کو ہی سنانے پر مجبور ہوتا ہے۔ مولانا یونس پٹیل صاحب نے عرض کیا کہ کم سے کم ہزار آدمی اس وقت آپ کا بیان سُن رہے ہیں۔ حضرت نے فرمایا:الحمدللہ! اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے قبول فرمالے تو سنانے والے کا کام بن گیا اور سننے والوں کا بھی بن گیا۔ ان شاء اللہ مورخہ ۲۷؍ ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۷؍مئی ۲۰۰۴ء بروز دو شنبہ چند روز قبل مدرسہ تعلیم الدین اسپنگو بیچ کے بعض ذمہ دار حضرات نے حضرتِ والا سے درخواست کی تھی کہ تھوڑی دیر کے لیے مدرسہ تشریف لاکر طلباء کو نصیحت فرمادیں۔ حضرتِ والا نے ان کی دعوت قبول فرمائی لیکن یہ شرط رکھی کہ کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں کیا جائے گا۔ چناں چہ آج صبح ساڑھے دس بجے حضرتِ والا