پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کوئی درخواست نہیں تھی کہ اللہ تعالیٰ! ہم آپ کے ولی بننا چاہتے ہیں۔قرآنِ پاک کی کوئی آیت دکھاؤ جس میں بندے نے درخواست کی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ارشاد فرمایا کہ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو یعنی گناہ نہ کرو تو تم میرے ولی ہو۔ اگر گناہ کرو گے تو تم گھاٹے میں رہوگے کیوں کہ میری ولایت سے محروم ہوجاؤگے لیکن اگر خطا ہوجائے تو مجھ سے معافی مانگ لو میںغَفَّارُ الذُّنُوْبِ ہوں،تمہارے گناہوں کو معاف کرنے والا ہوں اورسَتَّارُ الْعُیُوْبِ ہوں تمہارے عیبوں کو چھپانے والا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی مہربانی ہے کہ اپنے بندوں کے گناہوں کو چھپاتے ہیں، ستاریت کا ظہور فرماتے ہیں تاکہ میرا بندہ رسوا نہ ہو اور دوسرے لوگ اس کو بُرا نہ کہیں، لیکن ان کے کرم سے ناجائز فائدہ مت اُٹھاؤ، اُن کی رحمت کی وجہ سے گناہوں پر جری نہ ہو، اُن کا ایک نام ذوالانتقامبھی ہے، جو مسلسل گناہ کرتا ہے اور توبہ نہیں کرتا تو کبھی انتقام کا ظہور بھی ہوتا ہے اور پھر وہ رسوا ہوجاتا ہے۔ ایک چور نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ یہ میری پہلی خطا ہے مجھے معاف کردیجیے۔ آپ نے فرمایا: ہر گز نہیں! تم نے کم از کم تین دفعہ چوری کی ہے، تین دفعہ کے بعد اللہ تعالیٰ رسوا کرتے ہیں۔ غرض اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو، یہ بھی اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ معافی مانگنے کی اجازت دے دی ورنہ گناہ گاربندے کہیں کے نہ رہتے۔ استغفار کا حکم بھی ان کی انتہائی رحمت ہے کیوں کہ جانتے ہیں کہ میرے بندوں سے گناہ ہوگا اس لیے فرمایا اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْدنیا میں جاتو رہے ہولیکن اپنے رب سے معافی مانگتے رہنا، استغفار کرتے رہنا اور رب نے اس لیے نازل کیا کہ پالنے والے کو اپنی پلی ہوئی چیز سے محبت ہوتی ہے اس لیے تم اپنے پالنے والے سے مغفرت مانگو۔اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا؎وہ غافر نہیں،غفار ہے، بہت بخشنے والا ہے، خطاؤں کو بہت معاف کرنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس میں بندوں کو دو اُمیدیں عطا فرمائیں۔ ایک اُمید تو رب فرماکر باندھ دی کہ اپنے رب سے معافی مانگو وہ تمہارا پالنے والا ہے، پالنے والے کو محبت ہوتی ہے، اس لیے وہ جلد ------------------------------