پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالم انوار سے معمور ہے ابرار کا عالم دوستو!گناہ چھوڑنے میں کچھ دن تھوڑی سی تکلیف ہوگی مگر بعد میں ایسی خوشی ہوگی کہ بادشاہوں کو ایسی خوشی نصیب نہیں۔ ترکِ گناہ سے اللہ اپنی دوستی دے دیتا ہے، متقی کو اپنا دوست بنالیتا ہے۔ اللہ کا دوست بننا معمولی نعمت ہے؟ گناہوں سے آدمی اللہ سے دور ہوجاتا ہے۔ ترکِ معصیت سے اللہ کا ولی بن جاتا ہے۔ میں سمندر میں جاکے کمر کے برابر پانی میں کھڑے ہوکر وظیفے پڑھنے کو نہیں بتاتا ہوں، لمبے لمبے وظیفے بھی نہیں بتاتا ہوں۔ بس یہی کہتا ہوں کہ گناہ چھوڑ دو، چاہے صرف فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ ادا کرو۔ اور اللہ کی محبت چاہتے ہو تو تھوڑا سا ذکر کرلو تھوڑی سی قرآن شریف کی تلاوت کرلو۔ اس سے محبت بڑھے گی اور گناہوں سے بچنے کی قوت بھی پیدا ہوگی اور کسی اللہ والے کی صحبت میں رہو۔ یہ سارے دین کی جڑ ہے۔ اگر ٹی بی ہوجائے تو ڈاکٹر کے کہنے پر چالیس دن مری پہاڑی پر جانا آسان ہے، بیوی بھی زیور بیچ کر بھیج دیتی ہے کہ میاں! تمہاری جان سے ہماری جان ہے۔ جاؤ علاج کراؤ ہندوستان میں یا پاکستان میں یا کہیں، لیکن یہ کینسر جو اللہ کی نافرمانی کا ہے اس کے لیے کہتا ہوں کہ اللہ والوں کییا اللہ والوں کے غلاموں کی خانقاہ میں چالیس دن رہ لو تو بغلیں جھانکتے ہیں۔ اللہ کے لیے چالیس دن نکالو اور کسی اللہ والے کے پاس جہاں مناسبت ہوجا کر رہو۔ ان شاء اللہ تعالیٰ! فائدہ ہوگا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡن کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ کتنے دن اللہ والوں کے ساتھ رہیں کہ خَالِطُوْہُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَہُمْ ؎ اتنے دن تک ساتھ رہو کہ ان جیسے ہی ہوجاؤ ان کا خوف، ان کی گریہ وزاری، ان کی اشکبار آنکھیں، ان کا تڑپتا ہوا دل سب تم کو مل جائے۔ میں حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب ------------------------------