پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ڈال سکتا ہے کہ تم اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں جاؤ گے۔ اس وقت بھی ہوشیار رہو شیطان مردود ہماری نظر اللہ کی رحمت سے ہٹاکر ہمارے عمل کی طرف کرسکتا ہے۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے شایانِ شان کوئی عبادت نہیں کرسکتا یہاں تک کہ نبی بھی نہیں کرسکتا۔ انبیاء نے بھی ہتھیار ڈال دیے: مَاعَرَفْنَاکَ حَقَّ مَعْرِفَتِکَ وَمَا عَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ؎ ہم آپ کو نہیں پہچان سکے جیسا کہ پہچاننے کا حق تھا، ہم آپ کی عبادت نہیں کرسکے جیسا کہ عبادت کا حق تھا۔ اللہ تعالیٰ کی ذات غیر محدود ہے ہم لوگ محدود ہیں تو محدود غیر محدود کی عظمت کا حق کیسے ادا کرسکتا ہے۔ یاد رکھو کہ اللہ کی رحمت سے سب کی مغفرت ہوگی۔ یادرکھو کہ کسی قابلیت، کسی کا حسنِ تقریر یا حسنِ تحریر اور ہر کمال اللہ کی عظمتوں کے سامنے ہیچ ہے۔ اپنی عبادت کو نعمت تو سمجھو کہ اللہ نے توفیق دی، اللہ کا شکر ادا کرو لیکن ناز نہ کرو کہ میں نے بڑا کام کردیا۔ اللہ کی عظمت کے سامنے ہماری کسی عبادت، کسی خوبی، کسی تقریر، کسی تحریر کی اتنی نسبت بھی نہیں جتنی سمندر کے سامنے قطرہ کو ہے۔ پس اگر ایمان سلامت لے جانا ہے تو یہ عقیدہ راسخ کرلو کہ میں تمام مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل۔ اسی عقیدہ پر اللہ تعالیٰ ہمارا خاتمہ بالخیر ہوجائے۔ آمین ثم آمین۔ اور مغفرت عمل سے نہیں ہوگی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے سب بخشے جائیں گے حتی کہ انبیاء علیہم السلام بھی۔ جب نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ سب کی بخشش اللہ کی رحمت سے ہوگی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! آپ کی بھی؟ فرمایا: ہاں میری بھی رحمت ہی سے بخشش ہوگی کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت غیر محدود ہے۔ ہماری طاقتیں محدود ہیں چاہے نبی ہو چاہے امتی ہو لہٰذا اللہ کی عظمت کا حق کیسے ادا کرسکتا ہے۔ بس اللہ تعالیٰ کچھ کام لے لیں، نام ہمارا کردیں کام خود بنادیں اور اپنی رحمت سے بخش دیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفت غفور اور صفتِ ------------------------------