غور کیا جائے تو یہ بھی معلوم ہو جائے کہ یہ تفاوتِ درجات بے وجہ نہیں ہے، بلکہ مصالح اور حِکَم پر مبنی ہے۔ مسجدِ حرام کے جو فضائل ضمناً گزر چکے ہیں، وہ خود ایک مستقل وجۂ فضیلت ہے، پھر حج کی فرضیت، اس میں ثواب کا چند درچند مضاعف ہونا یہ مل کر ایمان والوں کے دلوں میں ایک ہی جان کی سی کیفیت پیدا کردیتے، اور اس طرح ہر خطۂ ارض سے لوگوں کا ایک مرکز پر جمع ہونا سال میں ایک مرتبہ اور بھی سہل ہو جاتا ہے۔ وہاں فرشتوں کی ایک جماعت مقرر ہے جو وہاں کے باشندوں پر چھائی ہوئی رہتی ہے، اور آنے والوں کے لیے دعا کرتی ہے۔4 مردِ مومن کو وہاں پہنچتے ہی غفلت کا پردہ اٹھتا نظر آتا ہے، اور یہ یاد ایک شور بپا کردیتی ہے کہ یہی وہ مقام ہے جہاں نبی آخر الزماں ﷺ نے تولّد فرمایا، جوان ہوئے اور آپ کو نبوت کی عزت حاصل ہوئی، اور پھر اس کے بعد بہت سی اذیتیں دین کے لیے برداشت کیں۔
ہی وہ جگہ ہے جہاں دنیا کی شیرازہ بندی کا اسلام کے نام پر اعلان ہوا۔ اس مسجدِ حرام کو بیت اللہ کہتے ہیں اور اسی میں حجرِ اسود جیسا ذی مرتبت پتھر نصب ہے۔
مسجدِ نبوی کو بھی ان میں سے بہت سی چیزیں حاصل ہیں، علاوہ ازیں اس کی نسبت فخرِ دوعالم ﷺ کی طرف مقبولیت کی سند اور عظمت کا نشان ہے، یہی وہ مسجدِ محترم ہے جہاں دس برس تک مسلسل سید الکونین نے سجدے کیے اور خود بنفسِ نفیس ان صحابۂ کرام ؓ کی امداد سے تیار کیا جن کے متعلق قرآن نے اعلان کیا: {رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُواْ عَنْہُج} (المائدہ: ۱۱۹)۔ یہاں پہنچ کر آپ کی زندگی کا دوسرا پہلو آنکھوں میں پھرنے لگتا ہے، یہیں سے اسلام کی نورانی کرنیں عرب وعجم کو پہنچیں اور ایمان کی دولت لٹائی گئی، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس خاک پاک کو دائمی قربتِ رسول ﷺ کا شرف حاصل ہے۔
مسجدِ اقصیٰ یہ مہینوں قبلہ کے شرف سے مشرف ہوچکی ہے، آں حضرت ﷺ کا قبلۂ اولیٰ یہی مسجد تھی، آپ سے پہلے یہ بہت سے نبیوں کا مرکز رہ چکی ہے۔ وہاں آج بہت سے انبیا آرام فرما ہیں۔ معراج میں آپ کو یہاں لایا گیا ہے جس کا تذکرہ قرآن میں موجود ہے۔ یہ اور اس طرح کی دوسری فضیلتوں کی وجہ سے یہ بھی اپنا ایک خاص درجہ رکھتی ہے۔
مسجدِ قبا کے متعلق ابھی لکھ آئے ہیں کہ یہ عہدِ نبوی کی پہلی مسجد ہے، آپ نے اپنے صحابۂ کرام کی معیت میں اسے تیار فرمایا ہے، اور قرآنِ پاک نے سندِ تقویٰ عطا کی ہے۔
ان کے بعد جامع مسجد کا مرتبہ ظاہر ہے، ہفتہ میں ایک مرتبہ یہ ایک بڑی تعداد کو اپنے دامن میں لے کر یکجا کردیتی ہے۔ اور محلے کی مسجد دن رات کے پانچ وقتوں میں اپنے محلے کے ایمان والوں سے پر نور رہتی ہے۔ محلے کی مسجد میں جماعت کا