تھا، تاکہ مسلمانوں کی تعداد کا مظاہرہ ہو، مگر وہ علت اب باقی نہیں ہے۔ پھر آپ ساری حدیثوں کو سامنے رکھ کر غور کریں کہ عورتوں کو مسجد میں آنے کی اجازت کس عنوان سے تھی، جگہ جگہ محسوس ہوگا کہ آپ نے ترغیب اس کو بھی دی ہے کہ ان کا نہ نکلنا ہی بہتر ہے۔ پھر یہ بھی آپ حدیثوں میں پائیں گے کہ عورتوں کو اجازت عشا اور فجر میں تھی جو تاریکی کے وقت ہیں، اجازت کے ساتھ یہ بھی اعلان تھا:
صَلَاۃُ الْمَرْأَۃِ فِيْ بَیْتِہَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِہَا فِيْ حُجْرَتِہَا، وَصَلَاتُہَا فِيْ مَخْدَعِہَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِہَا فِيْ بَیْتِہَا۔
عورت کی نماز اندر گھر میں اس کی دالان کی نماز سے بہتر ہے، اور اس کے مخدع (گھر درگھر) کی نماز افضل ہے اندر کی نماز سے۔
اس کا کھلا ہوا مطلب یہ ہے کہ عورتوں کی وہی نماز بہتر ہے جو زیادہ سے زیادہ پردے میں ہو، یہ دوسری بات ہے کہ عورتیں افضل کو ترک کردیں اور غیر افضل پر عمل کریں جو گو بہتر نہیں ہے۔ مگر چوں کہ مسجد خانۂ خدا ہے اور وہ اس دربارِ الٰہی میں عبادت کی نیت سے آرہی ہیں اس لیے ان کو روکا کیوں کر جائے؟ اسی وجہ سے فرمایا گیا:
لَا تَمْنَعُوْا نِسَائَکُمُ الْمَسَاجِدَ، وَبُیُوْتُہُنَّ خَیْرٌ لَہُنَّ۔(أبو داود: باب خروج النساء)
اپنی عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو، البتہ ان کا اندرونِ گھر میں ہی نماز پڑھنا ان کے لیے بہتر ہے۔
اس سے بڑھ کر اور کیا کہا جاتا، مسئلہ تو بالکل کھل گیا کہ گو ان کو روکا نہیں جاسکتا، مگر ان کے حق میں خیر یہی ہے کہ گھر میں نماز پڑھیں عقلی طور پر بھی یہ بات سمجھی جاسکتی ہے، سب کو معلوم ہے کہ مہینے میں چند دن عورتوں پر ایسے گزرتے ہیںجن میں ان کو نماز کی اجازت نہیں، لہٰذا ان دنوں میں یہ مسجد کی حاضری سے معذور ہیں اور یہ دن ان کے لیے راز کے دن ہوتے ہیں، کوئی شریف عورت اس راز کے افشا کو پسند نہیں کرتی اور مسجد کی حاضری میں اس راز کا کھل جانا ضروری ہے۔ مزید یہ بھی تو ہے کہ ان کو گو مسجد کی اجازت دی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ شرط بھی لگادی گئی ہے کہ بے زینت ہو کر نکلیں۔
إِذَا شَہِدَتْ إِحْدَاکُنَّ الْمَسْجِدَ فَلَا تَمَسَّ طِیْبًا۔ (مسلم: ۱/۱۸۳)
تم عورتوں میں جب کوئی مسجد میں حاضری دے تو خوشبو نہ چھوئے۔
فَلَا تَطَیَّبْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ۔ (مسلم: ۱/۱۸۳)
اس رات میں خوشبو نہ لگائے۔
وَلَکِنْ لِیَخْرُجَنَ وَہُنَّ تَفِلَاتٌ۔ (أبو داود، باب خروج النساء إلی المسجد)
اور لیکن وہ عورتیں نکلیں تو بے زینت ہو کر نکلیں۔
ان قیود وشرائط کے ساتھ اجازت ہونا خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نکلنے میں فتنہ کا اندیشہ ہے، اور یہی چیز تھی کہ