ﷺ نے ان کو پیشین گوئی کے طور پر فرمایا تھا کہ ’’ایک زمانہ آئے گا کہ دنیا کی باتیں مسجدوں میں ہونے لگیں گی‘‘۔ پھر آپ نے تاکیداً فرمایا تھا کہ اس زمانے میں مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے؟ ارشاد فرمایا تھا:
فَلَا تُجَالِسُوْہُمْ، فَلَیْسَ لِلّٰہِ فِیْہِمْ حَاجَۃٌ۔ (المشکاۃ: ۱/۷۱)
’’ان لوگوں میں (جو مسجدوں میں دنیا کی باتیں کریں) مت بیٹھنا کیوں کہ ان کی اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں‘‘۔
گویا دنیا کی باتیں خانۂ خدا میں اس قدر مبغوض ہیں کہ اس بڑے خطرہ کی آپ نے اپنی امت کو سیکڑوں سال پہلے اطلاع دی، اور پھر تاکید فرمادی کہ اس گناہ کے کام سے بچنا اور ہرگز اس کی جرأت نہ کرنا۔
فقیہ ابواللیث ؒ نے بھی حضرت علی ؓ سے ایک روایت نقل کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آنے والا ہے کہ اسلام بجز نام کے اور قرآن کا سوائے نشان کے اور کچھ باقی نہیں رہے گا۔ ان کی مسجدیں بنی تو ہوں گی، لیکن ذکر اللہ سے ویران ہوں گی۔1
ان روایتوں کو پڑھ کر ڈر معلوم ہوتا ہے کہ کیا عجب جس زمانے کی یہ پیشین گوئی کی گئی تھی، وہ ہمارا یہی زمانہ ہو، اس لیے اربابِ علم ودانش خوب غور کرلیں، اور عوام مسلمان اپنے اعمال پر گہری نظر ڈالیں۔
کون نہیں جانتا کہ مسجد دربارِ الٰہی اورجلوہ گاہِ رحمت ہے، پھر ایسے مقدّس اور پُرجلال دربار میں دنیا کی باتیں جتنی نامناسب، نازیبا، عقل وخرد سے بعید اور مذموم ہو سکتی ہیں، ہر شخص سمجھ سکتا ہے۔
جہاں مساجد کے فضائل بیان کیے گئے ہیں وہاں جو حدیثیں گزر چکی ہیں، ان میں اس محترم ومقدّس گھر کی وقعت کا ذکر ہے، خاص طور پر یہ جملے قابلِ غور ہیں:
أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَی اللّٰہِ مَسَاجِدُہَا، وَأَبْغَضُ الْبِلَادِ أَسْوَاقُہَا۔
خَیْرُ الْبِقَاعِ مَسَاجِدُہَا، وَشَرُّ الْبِقَاعِ أَسْوَاقُہَا۔
جن کا ماحصل یہ ہے کہ روئے زمین پر وہ جگہ جو اللہ تعالیٰ کی نظر میں سب سے پیاری اور سب سے بہتر ہے، وہ وہی گھر ہے جس کو ہم ’’مسجد‘‘ کے مختصر لفظ سے تعبیر کرتے ہیں، اور اس کے مقابلے میں بازار کو سب سے بری جگہ قرار دیا گیا ہے۔ آخر بات کیا ہے؟ یہی نہ کہ بازار دنیاوی دھندوں کے اڈے ہوتے ہیں، جہاں دنیا اپنی بساط بچھائے رونق افروز رہتی ہے، اور شور وغل، ہو ہڑپ اور ہنگامہ اس کا لازمہ ہے۔
غور کیجیے جب اس مبغوض ترین جگہ کے لوازم اس محترم ومقدّس دربار میں کیے جائیں گے جو عنداللہ محبوب ترین ہے، تو یہ کتنا بڑا ظلم ہوگا؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔