ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت -------------------------------------------------------- 21 صحیح البصر کی آنکھ کا کامل ہونا دلیل اس کی نہیں کہ وہ یعقوب علیہ السلام سے افضل ہو ۔ چنانچہ یوسف علی نبینا و علیہ السلام کے حسن ظاہری کی فضیلت خود آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد فاذا ھو قد اعطی شطر الحسن سے ثابت ہے ۔ اب اس میں افضلیت ثابت کرنے کی کوشش کرنا ایک معارضہ ہے خود ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے ۔ اور ایہام تنقیص ہے جمال یوسفی کا جو بے ادبی سے خالی نہیں ۔ ہاں یوں کہا جائے تو سب پہلوؤں کی رعایت ہے کہ حسن کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک وہ جو دفعتا ناظر کو متحیر کر دے ، مگر اس کے دقائق تامل کرنے سے متناہی ہو جائیں اور اس کا لقب حسن صباحت مناسب ہے ۔ اور دوسری وہ قسم جو دفعتا متحیر تو نہ کرے ، مگر مصداق ہو اس شعر کا : یزیدک وجھھ حسنا : اذا ما زدتھ نظرا اور اس کا لقب حسن ملاحت بہتر ہے ۔ پس قسم اول میں یوسف علیہ السلام کو افضل الخلق کہا جائے اور قسم ثانی میں ہمارے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ۔ اسی طرح بعض مصنفین نے حضرت موسی علیہ السلام کے ان معی ربی کہنے کی مفضولیت اور آپ کے ان اللہ معنا کہنے کی افضلیت ثابت کرنے کے لئے ایسے وجوہ بیان کئے جن سے موسی علیہ السلام کی نظر کا حقائق سے قاصر ہونا مترشح ہوتا ہے ، نعوذ باللہ عنہ ۔ اگر یہ مصنف ایسی مجلس میں حاضر ہوں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور موسی علیہ السلام تشریف رکھتے ہوں تو کیا اس شخص کی یہ جرات ہو گی کہ اس مضمون کو ان کے سامنے بیان کر سکے ۔ ہر گز نہیں ۔ علاوہ اس کے موسی علیہ السلام کے خلاف مزاج ہو ۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بھی خلاف ہو ۔ حقیقت اس امر کی یہ ہے کہ اس موقع پر آنحضرت پر اور وارد تھا اور اس مقام کا بھی مقتضاء تھا اور یہ سالک اور عارف کے اختیار میں نہیں ۔ اگر وہ وارد جو موسی علیہ السلام پر تھا ہمارے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم پر بھی اس وقت وہ وارد ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم بھی یہی ان معی ربی سیھدین