مکاتبت سلیمان |
|
نویسی کی خدمت لینی شروع کردی تھی، اگر حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کی فقہی خدمات کا آغاز ۱۳۰۱ ء سے بھی کیا جائے تو ۱۳۶۲ھ تک بلا مبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ پورے ساٹھ سال اس فن شریف کی خدمت میں بسر کئے ، اس طویل عرصہ میں ہزاروں مسئلوں کے جواب دیئے، ہزاروں فتوے اور سیکڑوں چھوٹے بڑے فقہی رسالے لکھے ، متعدد ضخیم جلدوں میں امداد الفتاویٰ اور تتمہ امداد الفتاویٰ کے نام سے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ کے مجموعے جمع کئے گئے، جس کی نظیر ہندوستان میں کم از کم نہیں ملتی، وذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء۔ حوادث الفتاویٰ کے نام سے ان فتاویٰ کا مجموعہ ہے جو اس زمانہ کے نئے مسائل اور نئے مصنوعات سے متعلق ہیں ، جن کے جوابات گذشتہ کتب فتاویٰ سے بآسانی حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ ’’بہشتی زیور‘‘ کی دس جلدیں جو گو عورتوں کی ضروریات کے لئے ہیں ، مگر ان میں تمام ابواب فقہیۃ کے مسائل مندرج ہیں ، جن کے جوابات ہندوستان کے حالات اور ضروریات اور اصلاحات کے مطابق صرف انہی کتابوں سے معلوم ہوسکتے ہیں ۔ ترجیح الراجح : یہ وہ مجموعہ ہے جس کی نظیر سلف صالحین میں تو ملے گی، مگر متاخرین کے یہاں یہ سلسلہ بالکل مسدود ہے، اس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت نے اپنے ان مسائل کو جمع فرمادیا ہے، جن میں از خود یا کسی دوسرے کے توجہ دلانے سے کوئی تسامح نظر آیا، تو اس سے رجوع فرماکر مسئلہ کی مزید تحقیق فرماکر تصحیح کردی، یہ سلسلہ حضرت کی انصاف پسندی، تواضع اور عدم نفسانیت کا بین ثبوت ہے، یہی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم حضرات تابعین وتبع تابعین عظام کا طریق تھا، جس کو اس زمانہ میں حضرت حکیم الامت نے زندہ کیا اور اپنے کو بارِ آخرت سے بچایا۔