مکاتبت سلیمان |
|
المشرب تھے، بھائی صاحب مرحوم مجددی تھے اور دونوں صاحب حال ونسبت تھے، بچپن بھی ان بزرگوں کی آغوش میں بسر ہوا ، ذکر ومراقبہ اسی سن سے شروع کر دیا گیا، مگر برا ہو علم باطل کا کہ جس نے مدتوں کے لئے اس راہ سے ہٹادیا اور خدا جانے کہاں کہاں ٹھوکریں کھائیں ، اور اب جب مرحلۂ اربعین سے گذر کر ہوش آیا ہے تو ان بزرگوں کا سایہ سر سے اٹھ چکا ہے، میں نے یہ کیفیت اس لئے لکھ دی تاکہ جناب میرے مستقبل کی اصلاح میں میرے ماضی سے با خبر رہیں ۔ میرے لئے کوئی ایسا نسخہ تجویز فرمائیں کہ مجھ میں استقامت وتثبّت اور رغبت الی الطاعت پیدا ہو، فرائض کا پابند ہوں ، بدعات سے نفور ہوں ، کبھی کبھی ذوقِ سجود کی لذت بھی پاتا ہوں ، امام ربانی مجدد الف ثانی اور شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہما اور ان کے سلسلہ سے عقیدت تامہ رکھتا ہوں ، خرافات وطامات صوفیہ کادل سے منکر ہوں ، صالح نہیں لیکن صلاح حال کا دل سے خواستگار ہوں ، یورپ کے مذہبی وعلمی حملوں کے مقابلہ میں اسلام کی خدمت کا ولولہ ہے اور اب تک پچیس برس کا زمانہ انہی مشاغل میں گذرا ، اب آپ سے دعا کا طالب، ہمت کا خواستگار اور حصول اخلاص اور اصلاح قلب کے لئے کسی نسخۂ کا سائل ہوں ۔ رسالہ کشف الدجی پر قلم نے جو یاوری کی ہے ، مولوی ظفر احمد صاحب کی خدمت میں ارسال ہے۔ ۱؎ ’’عرض اطلاعی :- میں نے سہولت کے لئے یہ معمول جاری کر رکھا ہے کہ جواب کے ساتھ اصل خط بھی رکھ دیتا ہوں اور اسی طرح منگانا بھی پسند بھی کرتا ہوں ، تاکہ انطباق میں آسانی ہو، گو صورۃً یہ خلاف تہذیب ہے اورا اسی لئے اور صحیفہ کے ساتھ ایسا نہیں کیا گیا، مگر اب کسی قدر بے تکلفی ہونے سے معنی کو صورت پر ترجیح دی۔ فقط۔‘‘ ۲؎ ------------------------------ ۱ ؎ سلیمان ؔندوی ۲۱؍ شعبان ۱۳۴۸ء ۲؎ اشرف علی ،تذکرہ سلیمان ص۱۰۰