مکاتبت سلیمان |
|
استاذ بن کر مجھے مشورہ دیتے ہیں ، کہ آپ کہاں چلے گئے؟ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ میں ان سے پوچھ کر وہاں جاتا، میں تو اپنا فائدہ اس میں دیکھتا ہوں ، اور آپ کی خاطر وہاں نہ جائوں ، گویا اس دولت سے میں محروم رہوں ۔‘‘ ۱؎ جناب ڈاکٹر غلام محمدصاحب تحریر فرماتے ہیں : ان سارے استفسارات واعتراضات کے جواب میں حضرت والا اکثر یہی فرماتے رہے کہ: ’’ وہ لوگ مجھ کو زبان سے توفاضل اور محقق کہتے ہیں مگر درحقیقت مجھ کو بے عقل جانتے ہیں ، آخر اس بات پر کیوں نہیں غور کرتے کہ ان کے خیال کے مطابق اگر میں واقعی علامہ اور محقق ہوں تو کیا بلا وجہ میں نے مولاناتھانویؒ کا دامن تھا ما ہے ؟ میں نے اپنے اندر کوئی کمی تو پائی جس کی تکمیل کے لئے میں وہاں گیا‘‘۔ اس کے باوجود جب بعضوں نے گلہ کیا کہ ہم نے تو آپ کو اپنا قبلہ بنایا تھا ، آپ کو کسی کے آگے جھکنے کی کیا ضرورت تھی توصاف یہ جواب باصواب لکھ دیا کہ: ’’جن کمالات کی بناء پر آپ نے مجھے قبلہ بنایا تھا ان ہی کمالات نے مجھ کو مولانا تھانویؒ کے آگے جھکا دیا میں نے اپنے انجام کی فکر کرلی اب آپ کو اختیار ہے کہ اپنا قبلہ کوئی اور تجویز کرلیں ‘‘۔ ۲؎ ------------------------------ ۱؎ اصلاح واستفادہ سے کوئی مستغنی نہیں ۔ ص: ۷، معرفت حق ، نومبر ۱۹۷۶ء ۲؎ تذکرۂ سلیمان ص۱۶۷۔