مکاتبت سلیمان |
|
خیال ظاہر فرمایا ہے کہ معاملات میں مختلف ائمہ مجتہدین کے مسائل میں سے اس زمانے کے مطابق جس میں مسلمانوں کے لئے زیادہ سہولت اور آسانی ہو، اہل ضرورت کو اس کا فتویٰ دیا جائے، چنانچہ اسی اصول پر مظلوم مسلمان عورتوں کے لئے ’’الحیلۃ الناجزۃ‘‘ تصنیف فرمائی جس میں فقہ حنفی کو چھوڑ کر متعدد مسائل میں فقہ مالکی کے مطابق جوابات تحریر فرمائے، اور ان صورتوں کو اختیار فرمایا جن میں مسلمان عورتوں کے لئے زیادہ سہولت نظر آئی، اسی طرح معاملات کے دوسرے مسائل پر بھی نظر کی جاسکتی ہے، مگر ظاہر ہے کہ یہ کام ہر کس وناکس کے کرنے کا نہیں ہے، بلکہ متقی ،دیندار اور مستند اہل فتویٰ کا ہے، جن کی بصیرت پر علماء اور عام مسلمانوں کو اعتبار ہو۔۱؎ حکیم الامت حضرت تھانویؒ تحریر فرماتے ہیں : اس وقت ایک بڑا فتنہ یہ پیدا ہوا ہے کہ خاوندوں کی زیادتی اور ظلم کے سبب عورتوں میں ارتداد شروع ہوگیا معلوم ہوا کہ قریب ہی زمانہ میں کئی ہزار عورتیں مرتد ہو چکیں بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ عورتوں کو جو مرد ستاتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں یا مرد مجنون ہوگیا ہے یاعنین ہے یامفقود الخبر ہے اس کے متعلق اسلام میں کیا احکام ہیں اور اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام میں ایسی حالت میں مرد سے عورت کی نجات کے لئے کوئی صور ت نہیں کوئی، امام ابوحنیفہ ؒ پر اعتراض کرتا ہے کہ ان کے مذہب میں ان مشکلات کا کوئی حل نہیں ہے، ان ہی وجوہ سے ایک رسالہ مرتب کررہاہوں ،جس کا نام ہے ’’الحیلۃ الناجزہ للحلیلۃ العاجزہ‘‘۔ جب سے میں نے یہ سنا ہے کہ کئی ہزار عورتیں کوئی سبیل نہ ہونے کی و جہ سے مرتد ہوگئیں اس سے بیحددل پر اثر ہوا اور اس رسالہ کی تکمیل کی ضرورت محسوس ------------------------------ ۱؎ معارف ماہ مئی ۱۹۴۶ء شذرات سلیمانی ۳۸۷۔