پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
دریائے مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ، دریائے مولانا شاہ ہردوئی دامت برکاتہم، جب دریا ملتے ہیں تو پاٹ چوڑا ہوجاتا ہے۔ سب میرے بزرگوں کا فیض ہے، میرا کوئی کمال نہیں۔ بس اللہ کی رحمت کا سہارا ہے، اپنے اعمال کا کوئی سہارا نہیں ہے، اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ بخش دیا جاؤں گا، اپنے عمل سے بخشش نہیں ہوگی۔ یہ تحدیث نعمت ہے وَلَا فَخْرَ یَارَبِّیکوئی فخر کی بات نہیں مگر یہ اللہ کا فضل ہے۔ امید ہے کہ عالم میں اگر آپ تلاش کریں تو اتنی صحبت پانے والے کم ملیں گے، کوئی چھ مہینہ کوئی سال بھر، کوئی پانچ سال مگر تینوں بزرگوں کی صحبت ملاکر بہت عرصہ ہوجاتا ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں تین سال اور حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت میں سترہ سال اور اب تک چالیس سال سے حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کی صحبت میں ہوں۔ اور حضرت سے ڈرتا رہتا ہوں۔ شیخ کی نعمت بہت بڑی نعمت ہے، اس کی برکت ہوتی ہے، چاہے سارا عالم بیعت ہوجائے مگر مجھے ڈر لگا رہتا ہے کہیں حضرت مجھ سے ناراض نہ ہوجائیں، شیخ کا سایہ بہت بڑی نعمت ہے۔ مولانا منصورالحق صاحب نے عرض کیا کہ حضرتِ والا نے فرمایا کہ مجھے اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے بزرگوں کی برکت سے مجھے بخش دیں گے تو حضرت ہم سب بھی حضرتِ والا کے مرید ہیں، ہمیں بھی امید ہے، حضرت! ہمیں بھی نہ بھولیےگا جب آپ کی بخشش ہوگی۔ حضرتِ والا نے فرمایا: ارے بھائی! اکیلے جنت میں جانے میں تھوڑی مزہ آئے گا،جنت میں جائے تو دوستوں کو بھی ساتھ لے جائے کیوں کہ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبَادِیۡ پہلے ہے کہ میرے خاص بندوں میں داخل ہوجاؤ وَادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ ؎ بعد میں ہے اور یہاں ایک علمِ عظیم بیان کرتا ہوں فَادْخُلِیْامر ہے اور امر مضارع سے بنتا ہے اور مضارع میں حال اور استقبال دو زمانہ ہوتا ہے تو فَادْخُلِیْ فِیْ عِبَادِیْسے معلوم ہوا کہ بار بار میرے خاص بندوں سے ملتے رہنا، حوروں سے لِپٹ کر میرے خاص بندوں کو نہ بھول جانا، جب حوروں سے فارغ ہوجانا پھر ہمارے اللہ والوں ------------------------------