پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
لیکن تقویٰ ہر مسلمان پر فرضِ عین ہے۔ جو گناہوں پر جری ہے وہ جہنم میں جانے پر جری ہے۔ اللہ سے ڈرو اور اللہ کی نافرمانی سے بچو، چاہے عبادت کم ہو، آپ زیادہ عبادت نہ کریں، صرف فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ ادا کرلیں مگر گناہ ایک بھی نہ کریں تو ان شاء اللہ! جنت میں جائیں گے۔ اور تہجد، اشراق، اوّابین کے ساتھ اگر گناہوں کی عادت پڑی ہوئی ہے تو یقینا اللہ کی دوستی نہیں مل سکتی اور گناہ نہیں چھوڑو گے تو دنیا اور آخرت میں ذلیل ہونا پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ تین دفعہ معاف فرمادیتے ہیں اس کے بعد پکڑ فرماتے ہیں۔ ایک چور نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا:یا امیر المؤمنین! مجھے معاف کردیجیے یہ میرا پہلا گناہ ہے۔ آپ نے فرمایا: تم جھوٹ بولتے ہو، اللہ تعالیٰ کم از کم تین دفعہ گناہ معاف فرمادیتے ہیں اس کے بعد گرفت فرماتے ہیں۔ تعجب ہے کہ اللہ کو بھی چاہتے ہو اور گناہ کا حرام مزہ بھی چاہتے ہو۔ ارے گناہوں میں کیا مزہ رکھا ہوا ہے! گناہوں کے جو مراکز اور جائے وقوع ہیں وہ گندے مقامات ہیں۔ اگر ان کا پیشاب پے خانہ تمہارے منہ میں رکھ دیا جائے تو کیا تمہیں قے نہ آئے گی۔ میرا شعر ہے ؎ آگے سے مُوت پیچھے سے گُو اے مِیر جلدی سے کر آخ تُھو اے اللہ! اپنی رحمت سے ہم سب کو متقی اور پرہیز گار بننا آسان کردے، اپنی راہ کو ہم سب پر آسان کردے، نظر کی حفاظت کی توفیق آسان کردے اور زنا، بدکاری، لواطت اور سب گناہوں سے نفرت نصیب فرمادے۔ اے اللہ! میں مسافر ہوں اور مریض ہوں اور مریض کی دعا پر فرشتے آمین کہتے ہیں، مشکوٰۃ کی حدیث ہے۔ اے اللہ! فرشتوں کی آمین کی برکت سے اور مسافر ہوں اس بہانے سے قبولیت کا شرف عطا فرمادیجیے اور ہم سب کو متقی بناکر ولی اللہ بنالیجیےاورجنتی بنادیجیے اور گناہوں کی جرأت، گناہ کی بے حیائی کو اور گناہ کی نالائقی کو ترک کرنے کی توفیق عطا فرمادیجیے۔ واٰخِرُدَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ