پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
عشقِ مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود گوئے گشتن بہر او اولیٰ بود مولیٰ کا عشق لیلیٰ کے عشق سے کیسے اور کیوں کر کم ہوسکتا ہے؟ مولیٰ کی شان تو یہ ہے جو خود مولیٰ نے بیان فرمائی کہ کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ ہر وقت، ہر لمحہ اور ہر لحظہ اس کی نئی نئی شان ہوتی ہے۔ یہاں یوم کا ترجمہ دن نہیں ہے۔ علامہ آلوسی نے یوم کا ترجمہ فرمایا: اَیْ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ مِّنْ الْاَوْقَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَمْحَۃٍ مِّنَ اللَّمْحَاتِ وَفِیْ کُلِّ لَحْظَۃٍ مِّنَ اللَّحْظَات مثلاً ایک شخص کو بادشاہ بنادیا تو دوسرے کو بادشاہت سے معزول کردیا۔ وَتُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ؎ ہر وقت ہر لمحہ اور ہر لحظہ اللہ تعالیٰ کی نئی نئی شانیں ظاہر ہورہی ہیں۔ ڈربن، ساؤتھ افریقہ کے ایک بہت بڑے عالم نے کراچی میں یہ اشکال پیش کیا جو ان کو بہت عرصہ سے لاحق تھا کہ اللہ تعالیٰ کی ہر وقت نئی نئی شان ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو اپنی ذات اور صفات میں قدیم ہیں (ازلی ابدی) پس ان کی صفات میں حدوث محال ہے اور ہر وقت نئی نئی شان کا ہونا بظاہر حدوث کو لازم ہے۔ میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ کی شان باعتبار وجود نئی نہیں ہوتی، باعتبار ظہور نئی ہوتی ہے۔ جتنی شانیں ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی ذات میں موجود ہیں لیکن ہر لمحہ ان کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ ایسے کسی سیٹھ کی جیب میں لاکھوں کے نوٹ ہیں لیکن جب چاہتا ہے نوٹ نکال کر دکھاتا ہے تو نوٹ پہلے سے موجود ہیں ظاہر بعد میں کررہا ہے۔ یہ سارے مضامین اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام ہیں اور اس میں میرا کچھ کمال نہیں ؎ میرے پینے کو دوستو سُن لو آسمانوں سے مَے اترتی ہے ------------------------------