پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نہ کرو۔ جیسا کہ سورۃ الشعراء میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قول نقل فرمایا کہ وَ اِذَا مَرِضۡتُ فَہُوَ یَشۡفِیۡنِ جب میں مریض ہوتا ہوں تو اللہ مجھے شفاء دیتا ہے۔ اس میں ادب کی تعلیم ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے مرض کی نسبت اپنی طرف فرمائی اور شفاء کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف فرمائی۔ وَابْیَضَّتْ عَیْنٰہُ مِنَ الْحُزْنِ فَھُوَ کَظِیْمٌ یہ جملہ حالیہ معرضِ تعلیل میں ہے جس میں ذوالحال یعنی یعقوب علیہ السلام کا حال بیان فرمایا گیا ہے۔ یہاں عِلّت فَھُوَ کَظِیْمٌ میں بیان فرمائی یعنی ان کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں بوجہ اس کے کہ وہ دل ہی دل میں غم سے گھٹ رہے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی کا بطور معجزہ واپس آنا بھی قرآنِ حکیم میں موجود ہے، ارشاد فرمایا: فَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَ الۡبَشِیۡرُ اَلۡقٰىہُ عَلٰی وَجۡہِہٖ فَارۡتَدَّ بَصِیۡرًا ؎ جب خوش خبری دینے والا آیا اوریوسف علیہ السلام کا کُرتا یعقوب علیہ السلام کے چہرے پر ڈالا تو ان کی بینائی لوٹ آئی۔ یہاں یعقوب علیہ السلام کی بینائی کا واپس آنا بطورِ معجزہ کے تھا۔ جو اس کو کرامت سمجھتے ہیں وہ نادان ہیں کیوں کہ جن خوارق عادت چیزوں کا ظہور انبیاء علیہم السلام سے ہوتا ہے وہ معجزہ ہے کرامت نہیں۔ فَاْرَتَدَّ بَصِیْرًا کا عاشقانہ ترجمہ یہ ہوا کہ یعقوب علیہ السلام ٹکا ٹک دیکھنے لگے ؎ درد از یار است و درماں نیز ہم دل فدائے اُوشد و جاں نیز ہم درد بھی یار کی طرف سے ہے اور درماں بھی اُسی کی طرف سے ہے اس لیے بوجہ حزن اگر بلڈپریشر ہائی(High) لو (Low) ہوجائے یعنی زیادہ یا کم ہوجائے تو پریشان نہ ہو کیوں کہ بلڈ بھی ان کا ہے اور پریشر بھی ان کی طرف سے ہے اس لیے پریشانی کیسی لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ غم غیر اختیاری طور پر آجائے ورنہ غم کی تمنا نہ کرے۔ خود ------------------------------