پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کیا آدمی کو یہ معلوم نہیں کہ ہم نے اس کو نطفہ سے پیدا کیا سو وہ علانیہ اعتراض کرنے لگا اور اس نے ہماری شان میں ایک عجیب مضمون بیان کیا اور اپنی اصل کو بھول گیا۔ کہتا ہے کہ ہڈیوں کو جب کہ وہ بوسیدہ ہوگئیں ہوں کون زندہ کردے گا۔ آپ جواب دے دیجیے کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے اول بار میں ان کو پیدا کیا ہے اور وہ سب طرح کا پیدا کرنا جانتا ہے۔ (بیان القرآن) میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر ایک عجیب تقریر فرمائی کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتادیا کہ انسان کے اجزاء آفاقِ عالم، اقصائے عالم، اکنافِ عالم میں منتشر تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو باپ کے نطفہ میں جمع فرمادیا۔ کیسے؟ انسان جو غذائیں کھاتا ہے وہ آفاقِ عالم میں منتشر ہیں اور اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ کس غذا سے کس بندہ کا خمیر تیار ہونا ہے، وہ تمام غذائیں اللہ تعالیٰ باپ کے نطفہ میں جمع کردیتے ہیں اگر اس کا کوئی ذرہ کشمیر کے سیب میں ہے تو کشمیر سے سیب آئے گا اور اس کا باپ کھائے گا، اگر کوئی ذرّہ آسٹریلیا کے گندم میں ہے تواللہ تعالیٰ حکومت کو توفیق دے دے گا کہ وہ آسٹریلیا سے گندم منگائے، پھر آٹے کی روٹی سے وہ ذرہ اس کے باپ کے معدہ میں پہنچ جائے گا، اگر اس انسان کا کوئی ذرہ کوئٹہ کی بکریوں میں ہے تو بلوچستان سے وہ بکری آئے گی اور اس کے ماں باپ کھائیں گے، اگر مدینہ منورہ کی کھجوروں میں کوئی ذرہ ہے تو اس کے ماں باپ حج کرنے جائیں گے یا کوئی مدینہ سے وہ کھجور لائے گا اور انہیں کھلائے گا۔ اگر لیبیا کے کیلوں میں اس کا کوئی جز ہے تو وہ کیلا باپ کھائے گا۔ غرض اے انسان! تو اپنی تخلیقِ اول میں سارے عالم میں منتشر تھا۔ تو آسٹریلیا کے گندم میں تھا، تو کشمیر کے سیبوں میں تھا، تو کوئٹہ کی بکریوں میں تھا، تو مدینہ کی کھجوروں میں تھا ہم نے تیرے منتشرذرات کو سارے عالم سے تیرے باپ کی منی کے قطرہ میں جمع کردیا جس سے تو پیدا ہوا۔ جس نے پہلی بار تیرے منتشر ذرّات کو جمع کردیا تو دوسری بار قیامت کے دن تیرے اجزائے منتشرہ کو جمع کرنا کیا مشکل ہے۔ یہ میرے شیخ کی اثباتِ قیامت پر عجیب و غریب تقریر ہے۔