پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اگر زمین گول نہ ہوتی تو سمندر بھی گول نظر نہ آتا۔ جیسا ظرف ویسا مظروف نظر آتا ہے۔ سمندر کے کنارے اللہ کی رحمت اور ہدایت کے دروازے زیادہ کھلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ سمندر اللہ کی ایک بڑی نشانی ہے۔ جو لوگ خدائی دعویٰ کرتے ہیں جیسے فرعون، نمرود، شدّاد وغیرہ یا جو لوگ خدا کا انکار کرتے ہیں ان کا علاج یہی ہے کہ ان کو ہوائی جہاز میں بٹھاکر سمندر کے ساحل سے تین چار میل آگے لے جاؤ جہاں سے ساحل پر پہنچنا ممکن نہ ہو یہاں تک کہ تیر کر بھی نہ نکل سکیں۔ پھر ان کو رسّے سے سمندر میں لٹکادو اور کہو کہ اب سمندر میں ڈالتا ہوں تو کہیں گے (O! My God) انکار اقرار میں بدل جائے گا، سب بدمعاشی بھول جائے گی۔ جھوٹے خدا ہاتھ جوڑیں گے کہ معاف کردو میں بندہ ہوں، خدا نہیں ہوں۔ اب کبھی خدائی کا دعویٰ نہیں کروں گا۔ جب مصیبت میں پھنستے ہیں تب خدا یاد آتا ہے۔ جب فرعون دریائے نیل میں ڈوبنے لگا تو کلمہ پڑھنے لگا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اس کے منہ میں کیچڑ ٹھونس دیا اور کلمہ نہیں پڑھنے دیا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بغض لِلّٰہی فرشتوں میں بھی ہوتا ہے۔ جو اللہ والوں کا دشمن ہوتا ہے، فرشتے بھی اس سے دشمنی رکھتے ہیں۔ جبرئیل علیہ السلام کو اشارہ مل گیا تھا کہ اس کا خاتمہ کفر پر ہوگا کیوں کہ فرشتے خود سے کوئی کام نہیں کرسکتے، اس لیے مرضیِ حق سمجھتے ہوئے ثواب کے لیے ہاتھ بڑھا دیا اور اس کے منہ میں مٹی ٹھونس دی کہ نالائق! اب یہ چاہتا ہے کہ رند کا رند رہا ہاتھ سے جنت نہ گئی ہرگز ایسا نہ ہوگا۔ تعجب ہے کہ جو بیت الخلاء میں ہگ رہا ہو، پیشاب کررہا ہو، ہوا کھول رہا ہو، وہ خدائی کا دعویٰ کررہا ہے! اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے۔ فرعون کے خدائی دعویٰ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی لکھی ہے کہ پوری زندگی کبھی اس کے سر میں درد بھی نہیں ہوا جس سے اس کا تکبر اور بڑھ گیا۔ جب اللہ کا قہر نازل ہوتا ہے تو عقل میں گوبر بھر جاتا ہے۔ ہم شکر کریں کہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ ہم لوگوں کا ایمان سلامت ہے اور ہم سمندر کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ یا میرے اللہ تعالیٰ! کتنا پانی آپ نے پیدا کیا ہے۔ کوئی ہے انسان جو دعویٰ کرے کہ سمندر ہم نے پیدا کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا تماشا دیکھو اور سمندر میں آکر ایمان تازہ کرو۔ سمندر کیا ہے حدِ نظر تک پانی ہی پانی ہے، جہاں تک نظر جارہی ہے وہاں