پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
دوستوں کو بچالیجیے اور پیشاب پے خانے سے زیادہ نفرت گناہوں سے عطا فرمادے۔ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اس کے بعد حاضرین سے فرمایا کہ میری سلامتی اور صحت کے لیے دعا کیجیے۔ میں سلامت رہوں تم سلامت رہو میری دنیائے اُلفت سلامت رہے اس کے بعد حضرتِ والا کرسی سے اُٹھ کھڑے ہوئے اور حافظ ضیاء الرحمٰن صاحب کے سہارے چلتے ہوئے فرمایا کہ کہتے ہیں ذرا بچوں کی شادیاں کرلیں یہ کرلیں وہ کرلیں تب اللہ میاں ہمیں بلائیں لیکن جب وقت آجائے گا تو وہ کان پکڑ کر بُلالیں گے، کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اس لیے ہوشیار رہو، تعلقات میں پھنس کر اللہ کو نہ بھولو، اللہ کو نہ بھولو۔ یہ ہر شخص کے لیے ہے کہ ہر وقت اللہ کو یاد رکھو۔ گناہ کرتے وقت آدمی اللہ کو بھول جاتا ہے۔ اگر اللہ یاد رہے تو گناہ کیوں ہو بلکہ ارادہ کرکے بُھلادیتا ہے کہ اللہ اس وقت مجھے یاد نہ آئے ورنہ گناہ کا مزہ کیسے لوٹوں گا۔ اللہ کو قصداً بھلادیتا ہے اور بعضے لوگ نفس سے مغلوب ہوجاتے ہیں، لہٰذا اللہ کو نہ مغلوب ہوکر بھولو نہ قصداً بھولو۔ اللہ ہی کام آئے گا، کوئی اور کام نہیں آئے گا، سب معشوق اور معشوقہ کان پکڑ کر قبر میں ڈال دیں گے، اکیلے پڑے رہو گے۔ یاد رکھو! اللہ ہی کام آتا ہے، اللہ ہی کام آتا ہے اللہ کو مت بھولو۔ اکثر لوگ عشاء کے بعد چلے گئے تھے تو مولانا یونس پٹیل صاحب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اس وقت جو رہ گئے وہ کامیاب ہوگئے اور جو مجلس سے رہ گئے وہ رہ گئے۔ سمجھ لو اللہ والے یا اللہ والوں کے غلام کہیں پہنچ جائیں تو غفلت حرام ہے۔ نہ جانے کس وقت کیا بات ہوجائے، توفیق اللہ کے ہاتھ میں ہے، میری بھی اور میرے دوستوں کی بھی۔ اللہ تعالیٰ اپنی توفیقات سے ہم سب کو مالا مال فرمادے۔ توفیق نہیں توفیقات کی بارش کردے۔ اَللّٰھُمَّ لَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ؎ اللہ تعالیٰ ہم کو محفوظ فرمائے کہ ہم ------------------------------