پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
پر پیر رکھے ہوئے ہیں اللہ والوں کی جذب کی بجلی ان کو نہیں لگتی اور وہ محروم رہتے ہیں۔ دنیا کی کرنٹ ہلاک کرتی ہے اور اللہ کے جذب کی کرنٹ حیات دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے مجذوب حیاتِ جاوداں پاجاتے ہیں۔ آخر میں حضرتِ والا نے دعا فرمائی کہ یا اللہ! اختر کو اور سارے عالم کے مسلمانوں کو اللہ والا بناکر جنتی بنادے اور جنت میں دخولِ اولین نصیب فرمادے اور دنیا کے ہر کافر کو ایمان دے کر جنتی بنادے۔ یہ نہ سوچو کہ جہنم کا پیٹ کیسے بھرے گا ہم ٹھیکیدار نہیں ہیں۔ جہنم جب کہے گی کہ میرا پیٹ نہیں بھرا تو اللہ تعالیٰ اپنی خاص تجلی نازل فرمائیں گے جس سے جہنم کا پیٹ بھر جائے گا۔ لہٰذا آپ جہنم کے پیٹ بھرنے کی فکر چھوڑ دیجیے اور اَللّٰھُمَّ عَذِّبِ الْکَفَرَۃَ؎وہ اپنی جگہ پر ہے۔ موقعِ جہاد اور موقعِ قتال پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کافروں کے لیے بددعا ثابت ہے جو کافر مسلمانوں سے لڑرہے ہیں یا آمادۂ جنگ میں ان کے لیے بددعا کرنا ثابت ہے۔ مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو میری امت پر زیادہ رحم دل ہوگا وہ مجھ سے زیادہ قریب ہے اور کفار بھی آپ کی امت میں ہیں، وہ لوگ امتِ دعوت ہیں اور مسلمان امتِ اجابت ہیں۔ اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ؎ ہیں اور اَرْحَمُ اُمَّتِیْ بِاُمَّتِیْ اَبُوْبَکْرٍ؎ ہیں، میری امت پر سب سے زیادہ رحم دل ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ تو رحمت کا تقاضا کیا ہے؟ کہ جہنم کی آگ میں جلیں؟ ابھی جو زندہ ہیں وہ ایمان تو لاسکتے ہیں، ان کے ایمان کی دعا کرنا رحمت کا تقاضا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو اور تمام مسلمانانِ عالم کو ایمانِ کامل اور تقویٰ کامل نصیب فرمادے اور کافروں کو بھی ایمانِ کامل عطا کردے اور ان کو بھی جنتی بنادے۔ اے اللہ! آپ اپنی رحمت سے ہم سب کو خوش کردیجیے اگرچہ ہم آپ کو خوش نہیں کرسکتے، جیسا خوش کرنا چاہیے تھا لیکن آپ ہماری ------------------------------