حضرت فریدالدین اولیاء نے تذکرۃ الاولیاء میں امام صاحب کے تصوف میں بلند مقام کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا ہے:
عارف، عامل،صوفی، فقیہ، محدث، عالم ِدنیا،ابو حنیفہ کوفی کے ریاضات ومجاہدات اور ان کے مشاہدات کی انتہا نہ تھی، شریعت وطریقت میں نظر غائر رکھتے تھے، باطن میں صاحب بصیرت تھے، امام ہمام جعفر صادق کے مرید خاص اور فیضیاب تھے، ابو حنیفہ کے مرید فضیل بن عیاض،ابراہیم، بشرحافی داؤد طائی جیسے اقطاب تھے۔ (۱)
امام صاحب طریقت کے امام اعظم تھے
امام صاحب جس طرح حدیث اور فقہ میں امامت کے منصب جلیل پر فائز تھے اسی طرح طریقت وتصوف میں بھی آپ اپنے ہم عصروںمیں امام اعظم تھے،امام صاحب کے بعض شاگردوں نے طریقت میں خوب شہرت حاصل کی تھی، پہلے بھی گزرچکا کہ داؤد
طائی نے شریعت کے ساتھ ساتھ طریقت کا علم بھی امام صاحب سے حاصل کیا تھا اور وہ امام صاحب کے بھی خلیفہ ومجاز تھے، علامہ حصکفی نے در مختارمیں لکھا ہے:
استاذ ابو القاسم القشیری اپنے رسالہ میں باوجود اپنے مذہب (شافعی) میں سخت ہونے کے اور طریقت میں پیش پیش ہونے کے فرماتے ہیں: میں نے استاذ ابوعلی دقاق سے سنا فرماتے تھے میںنے طریقت کو حضرت ابو القاسم نصرآبادی سے حاصل کیا اور ا بو القاسم فرماتے تھے کہ میں نے حضرت شبلی سے حاصل کیا اور انہوں نے سری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) تذکرۃ الاولیاء ص:۱۸