پر قیاس کو ذکر کیا ہے ، وہ لکھتے ہیں:
فإذا لم یکن عند الإمام أحمد في المسئلۃ نص ولا قول الصحابۃ أو واحد منہم ولا أثر مرسل أو
ضعیف عدل إلی الأصل الخامس وہو القیاس فاستعملہ للضرورۃ وقدقال في کتاب الخلال سألت الشافعی عن القیاس فقال إنما یصار إلیہ عند الضرورۃ ۔(۱)
جب امام احمد کے پاس کسی مسئلہ میںکوئی نص نہ ہو اور نہ ہی صحابہ کا قول ہو اور نہ مرسل یاضعیف اثر ہو تو امام احمد پانچویں اصل کی طرف رجوع فرماتے ہیں اور وہ قیاس ہے اور بوقت ضرورت اس کو استعمال کرتے ہیں۔
امام احمد اپنی کتاب میںفرماتے ہیںکہ میں نے امام شافعی سے قیاس کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ ضرورت کے وقت اس کی طرف رجوع کیا جائے گا۔
ان دونوں شہادت کے بعد اس امر کی مزید وضاحت کی چنداں حاجت نہیں کہ قیاس ائمہ اربعہ کے یہاں حجت اوردلیل شرعی ہے اوراس کا مرتبہ کتاب وسنت اور اجماع امت کے بعد ہے اور قیاس بھی متفق علیہ اصول میںسے ہے۔
استحسان
استحسان قیاس جلی کے مقابلہ میں قیاس خفی (قوی قیاس) کا نام ہے، امام صاحب کے نزدیک قیاس کے بعد استحسان کا درجہ ہے، بعض مرتبہ امام صاحب قیاس کے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) ابن القیم، ابوعبداللہ محمد بن ابی بکر، اعلام الموقعین۱؍۴۰، دارالکتب العربی بیروت ۱۹۹۶ء