تیسری فصل
امام ابو حنیفہ اہل حدیث علماء کی نظر میں
امام اعظم ابوحنیفہ اس ا مت کے منتخب اور چنندہ افراد میں شمار کئے جاتے ہیں، اپنے علم،تقویٰ، عمل، اخلاق، تواضع وانکساری، جود وسخاوت، بلند نظری، مخلوق سے ہمدردی وغمخواری، پاکیزہ صحبت اورعلم وعلماء کی بے غرضانہ خدمت ِعظیم کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو عزت کے آسمان اور شہرت کے ثریا پر پہونچا دیا، آپ کی زندگی، آپ کی خدمات، آپ کی فکر نے بہت سوں کے لئے فکروعمل اور غورو تدبر کے دروازے کوواکردیا، آپ باتفاق امت مجتہد مطلق تھے اور ائمہ مجتہدین میں مختلف حیثیتوں سے آپ کو تفوق حاصل تھا، آپ کی مجتہدانہ رجال سازی نے مجتہدین کی ایک ٹیم تیار کردی ، فقہ وحدیث میں گہری واقفیت نے فقہ کے دائرے کو بہت وسیع کیا اور ایک ایسی فقہ وجود میں آئی جس سے آج بھی امت کا سواد اعظم استفادہ کررہا ہے، آپ کی عظمت ِشان اور جلالت ِمکان کا بڑے بڑے اساطینِ علم وفضل نے اعتراف کیا ہے، فقہ وحدیث کے تاجداروں نے آپ کو فقہ وحدیث کا امام اعظم مانا ہے اور آپ کی گونا گوں صفات اور علمی تبحر کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے،یہی نہیں کہ ائمہ احناف یا علماء احناف نے ہی آپ کی سوانح حیات تحریر کی ہے؛بلکہ آپ کے سوانح نگاروں میں زیادہ تر فقہ مالکی اور فقہ شافعی کے متبعین اور پیروکار شامل ہیں، جنہوں نے صاف اور واضح لفظوں میں امام صاحب کے علمی کمالات اور آپ کی صاف وشفاف زندگی کو تاریخ بنا کر پیش کیا ہے، امام صاحب کے سوانح نگاروں میں زیادہ تر حضرات نے امام صاحب کے صرف ایجابی پہلو کو ذکر کیا ہے اور امام صاحب کی خدمات کواجاگر کیا ہے جب