عبد الرحمن بن مہدی (م ۱۹۸ھ)
فن رجال کے مشہور امام ہیں،علامہ ذہبی اور ابن حجر کی رائے ہے کہ آپ یحی بن سعید القطان سے زیادہ افقہ اور اعلم الناس بالحدیث تھے، ان کا بیان ہے میں حدیث کا بڑا نقل کرنے والا تھا، میں نے دیکھا کہ سفیان ثوری علماء میں امیر المؤمنین، سفیان بن عیینہ امیر العلماء،شعبہ حدیث کی کسوٹی، عبد اللہ بن مبارک حدیث کے صراف،یحی بن سعید قاضی العلماء اور امام ابو حنیفہ قاضی قضاۃ العلماء ہیں، جو شخص تم کو اس کے علاوہ کچھ اور بتائے تو اس کی بات بنی سلیم کے کوڑے پر پھینک دو۔(۱)
محدث علی بن عاصم (م۲۰۱ھ)
بڑے محدث ہیں امام ابو داؤد ترمذی اور ابن ماجہ نے ان سے روایت نقل کی ہے، وہ فرماتے ہیں اگر امام ابو حنیفہ کا علم ان کے زمانہ کے ساتھ تولا جائے تو امام صاحب کا ہی علم بڑھ جائے گا، ایک دفعہ فرمانے لگے تمہیں علم حاصل کرنا چاہئے،معروف بن عبد اللہ کہتے ہیں ہم نے پوچھا جو کچھ ہم آپ سے حاصل کرتے ہیں کیا وہ علم نہیں ہے؟ کہنے لگے علم تو در حقیقت ابو حنیفہ کا ہی ہے اور فرمایا کہ امام ابو حنیفہ کے اقوال علم حدیث کی تفسیر ہے، جو شخص ان اقوال پر مطلع نہیں ہوگا وہ اپنے جہل کی وجہ سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام سمجھ لے گا اور سیدھے راستے سے بھٹک جائے گا۔(۲)
عبد اللہ بن یزید المقری(م ۲۱۳ھ)
امام صاحب کے شاگرد، امام مالک کے استاذ، صحاح ستہ کے بالاتفاق ثقہ راوی ہیں، علامہ ذہبی نے الامام المحدث شیخ الاسلام کے نام سے یاد کیا ہے، یہ نہ صرف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۳۰۰ ، دارالکتاب العربی بیروت
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق ۱؍۳۰۲