نے بتایا کہ اس شخص نے آکر کہا کہ مجھ پر احسان کریں اور میرے استاذ عطاء بن ابی رباح نے حضرت عبد اللہ بن عباس کا یہ قول بیان کیا ہے کہ جب کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی سے کہے کہ مجھ پر احسان کرو تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے رازکا امین بنادیا، اس لئے میں اس شخص کے ساتھ زیادہ سے زیادہ حسن سلوک اور احسان کا معاملہ کرنا چاہتا ہوں۔ ( ۱)
ایک بوڑھی عورت امام صاحب کے پاس آئی اور خز کا ایک کپڑا طلب کیا جب کپڑا دکھایا گیا تو کہنے لگی میں ایک کمزور عورت ہوں، مجھے یہ کپڑا اس قیمت میں دے دیجئے جو آپ کو پڑا ہے، امام صاحب نے فرمایا کہ چار درہم میں لے لو اس نے کہا کہ آپ میرے ساتھ تفریح کررہے ہیں، امام صاحب نے فرمایا کہ میں نے دو کپڑے خریدے تھے، ایک کپڑے کو رأس المال سے چار درہم کم میں فروخت کردیا ہے، اس کی قیمت اب صرف چار درہم ہے اس لئے چار درہم میں لے جاؤ۔(۲)
امام صاحب کی آمدنی کا مصرف
امام صاحب مال ودولت کی حرص وہوس سے بہت دور تھے وہ اپنی دولت سے علماء ،مشائخ ، فقر اء اورضرورت مندوں کی ضرورت پوری کیا کرتے تھے، بعض سوانح نگاروں نے لکھا ہے کہ آپ اپنی آمدنی کے تین حصے کرتے ، ایک حصہ علماء مشائخ اور ضرورت مندوں پر خرچ کرتے، ایک حصہ اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے اور ایک حصہ کو اپنی تجارت میں شامل کرتے اور تجارت کو وسعت دیتے تھے، موفق احمد مکی نے امام صاحب کی سوانح میں لکھا ہے:
ہر سال مخصوص رقم کا سامان کوفہ سے بغداد بھیجتے اور بغداد سے چیزیں منگوا کر کوفہ میں فروخت کراتے،اس لین دین سے جو آمدنی ہوتی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
( ۱) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۲۴۱ دارالکتب العربی بیروت ۱۹۸۱ء
(۲) مناقب ابی حنیفہ للموفق۱؍۱۹۶، الصیمری، ابو عبد اللہ حسین بن علی، اخبار ابی حنیفہ واصحابہ ص: ۳۹، دارالکتب العربی بیروت ۱۹۷۶ء