کی تصویر کو کس حد تک بگاڑنے کی کوشش کی ہے اس کا بھی معائنہ کرسکتے ہیں، ذیل میں چنداہل حدیث علماء کے اقوال کو ذکر کیا جاتا ہے، جس سے ہم اس بات کا جائزہ لے سکتے ہیں کہ جس طرح امت کے سواد اعظم اور مذاہب اربعہ کے ائمہ متبوعین نے امام صاحب کی جلالت قدر کا اعتراف واظہار کیا ہے اسی طرح بہت سے منصف اہل حدیث علماء نے بھی امام صاحب کی خدمات کو سراہا ہے، ان اہل حدیث علماء کا بیان تمام غیر مقلدین کے لئے اسوہ اور نمونہ ہے جس پر وہ بھی عمل کرسکتے ہیں۔
امام ابن تیمیہ(م۶۶۱ھ=۷۲۸ھ)
آج کل امام ابن تیمیہ کو عالم اسلام میں جو مقام حاصل ہے وہ محتاج تعارف نہیں، ہندوبیرون ہند انہیں شیخ الاسلام کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، ابتداء میں امام احمد بن حنبل کے مقلد تھے، لیکن تیزی طبع کی وجہ سے ان کی تقلید کے قلادے کو گردن سے اتار دیا اور آزاد روش اختیار کی، اہل حدیث کے یہاں ان کو امام تسلیم کیا جاتا ہے اور ان کی رائے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، وہ امام صاحب کے متعلق فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ سے اگر چہ بعض لوگوں کو اختلاف رہا ہے، لیکن ان کی فہم اور فقہ میں کوئی شک نہیں کرسکتا ہے، کچھ لوگوں نے ان کو ذلیل کرنے کے لئے ان کی طرف ایسی باتیں منسوب کی ہیں جو بالکل جھوٹ ہیں۔(۱)
امام صاحب -مولانا ابراہیم سیالکوٹی کی نظرمیں
مولانا ابراہیم سیالکوٹی اہل حدیث کے ممتاز لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اور علماء اہل حدیث میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں، انہوں نے تاریخ اہل حدیث میں ا مام صاحب پر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) حدائق حنیفہ ۲؍امام اعظم ابو حنیفہ ص:۱۳۲ مصنفہ مفتی عزیز الرحمن